حضرت محمد امام مخدوم علیہ الرحمۃ
حضرت مخدوم امام (رحمہ اللہ) کا تعلق حضرت مخدوم نوح ھالائی سے ہے آپ اپنے وقت کے اہل دل اور عاشق رسول اکرم ﷺ تھے۔ حضرت سادات کرام کی حد سے زیادہ تعظیم و توقیر کیا کرتے تھے۔
آپ کے متعلق یہ بات مشہور ہے کہ (جہاں اس وقت آپ کی مسجد شریف ہے) وہاں پر درس و تدریس کیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ رات میں تہجد کے لیے اٹھے اور کنویں پر وضو کے لیے گئے جب کنویں کے قریب ہوئے تو آپ کو ایک عورت نظر آئی آپ ذرا رک گئے، عورت چلی گئی۔ لیکن آپ کو یہ تشویش لاحق ہوئی کہ یہ کون عورت تھی! دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ ایک سید زادی بیوہ خاتون ہیں۔ جو رات میں اپنے گھر کا کام کاج کرتی ہیں۔ حضرت مخدوم نے جب سید زادی کا سنا تو آپ کے دل پر بڑی چوٹ لگی اور آپ نے فرمایا کہ اے محمد! حضور نے اگر قیامت کے دن پوچھ لیا کہ میرے اہل بیت پر تو نے کیوں نظر ڈالی تو آقا کو کیا جواب دوں گا! بس ان ہی خیالات کو سوچتے ہوئے ایک لوہار کے پاس پہنچے اور اس سے فرمایا کہ میری یہ دونوں آنکھیں نکال دو۔ اس نے عرض کیا کہ حضور میں تو یہ جرات نہیں کر سکتا۔ بالاخر آپ نے زنبوری لیکر اپنی دونوں آنکھیں نکال لیں۔ عشق کی انتہا ہوگئی سرکار دو جہاں ﷺ جلوہ افروز ہوگئے آپ نے ان کے سر کو اپنی گود یں رکھا اور فرمایا کہ اے محمد تو نے میری محبت و عشق میں حد کردی۔ اب کیا چاہتا ہے کہ میں تجھے انعام دوں۔ عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! اسی تاریخ میں آپ اس مسجد میں ہر سال جلوہ افروز ہو ں تاکہ وہ لوگ جو آپ کے پاس مدینہ میں نہیں پہنچ سکتے وہ یہیں آپ کی زیارت کر لیں حضور نے ارشاد فرمایا کہ آوں گا تو ضرور لیکن اہل بصیرت ہی مجھے دیکھ سکیں گے۔اب اسی تاریخ ۲۳/ربیع الثانی کو ہر سال حضرت مخدوم محمد امام کا عرس ہوتا ہے جو ‘‘مخدوم کی کنی’’ کے نام سے مشہور ہے جس میں پورے ملک سے بالعموم اور سندھ سے بالخصوص ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوتے ہیں اور عرس کی تقریبات ظہر کی نماز سے شروع ہوتی ہیں اور دوسرے دن فجر کی نماز پڑھ کر لوگ اپنے گھروں کو لوٹتے ہیں سوائے اس مسجد شریف اورجنگل کے اور کوئی چیز وہاں نہیں ہے۔ لیکن اس دن کا سماں دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔امامت کے فرائض ہر دور میں مختلف علمائے کرام سر انجام دیتے رہے ہیں حضرت مولانا علامہ پیر غلام مجدد جان سرہندی علیہ الرحمۃ، مولانا حافظ محمد عبداللہ بدینائی اور اب سید منور علی تقریباً ۱۲ سال سے امامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں، مخدوم صاحب کے مزید حالات نہ ہوسکے۔ اور نہ ہی تاریخ وفات میسر ہو سکی ہے آپ کا مزار پر انوار رپ شریف ضلع بدین میں مرجع خلائق ہے۔
(ذاتی معلومات سے ہے)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )