حضرت محمد اسماعیل جان خواجہ مجددی سرہندی علیہ الرحمۃ
و ۱۳۰۷ھ ف ۱۳۶۱ھ
آپ خانوادہ مجددیہ کے چشم و چراغ حضرت آقا محمد حیسن جان علیہ الرحمۃ کے باڑے فرزند تھے آپ کی ولادت باسعادت ۱۳۰۷ھ میں موجودہ ٹکھڑ میں ہوئی تھی۔ آپ کے متعلق آپ کے دادا ۔۔۔۔
حضرت محمد اسماعیل جان خواجہ مجددی سرہندی علیہ الرحمۃ
و ۱۳۰۷ھ ف ۱۳۶۱ھ
آپ خانوادہ مجددیہ کے چشم و چراغ حضرت آقا محمد حیسن جان علیہ الرحمۃ کے باڑے فرزند تھے آپ کی ولادت باسعادت ۱۳۰۷ھ میں موجودہ ٹکھڑ میں ہوئی تھی۔ آپ کے متعلق آپ کے دادا جان حضرت خواجہ عبدالرحمٰن جان مجددی علیہ الرحمۃ نے کئی بشارتیں دی تھیں۔ آپ نے اپنے ہی علمی خانوادہ میں تعلیم و تربیت حاصل کی ہر طرح کے کمال کو پہنچے۔ اللہ نے آپ کو باطنی کمال کے ساتھ ساتھ ظاہری و مالی اعتبار سے بھی نوازا تھا لیکن اقرباء نوازی مساکین پروری کی وجہ سے وفات کے وقت کوئی نقدی رقم نہیں تھی۔
شریعت کے بڑے پابند تھے تقوی آپ کی فطرت میں تھا ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی آدمی نے آپ سے یہ کہا کہ تام چینی کے برتنوں کا روغن حرام ہڈیوں سے بنتا ہے۔ اپ نے اس دن کبھی ا ن برتنوں کو استعمال نہیں کیا۔ اپنے والد کے اکلوتے فرزند ہونے کے باوجود کبھی بھی آپ نے ان کے باغ کا پھل بغیر اجازت استعمال نہیں کیا۔ آپ نے کئی کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔
۱:خطبات روشن ۲: انشاء روشن ۳: جواہر نفسیہ تصوف پر بے مثال کتاب ہے۔ آپ کی مشہور تصانیف سے ہیں۔ آپ نے شعر پر بھی طبع آزمائی فرمائی ہے تخلص ‘‘روشن’’ استعمال کیا کرتے تھے آپ کے شعر کا نمونہ پیش خدمت ہے۔
چوں ‘‘روشن’’ خانماں راساخت قرباں درھوائے تو
کندائےنقد جاں راہم نثار آہستہ آہستہ
اللہ نے آپ کو دو صالح فرزند عطا کیے۔ ۱۔ حضرت علامہ محمد اسحاق جان سرہندی رحمہ اللہ ۲۔ حضرت علامہ آغا محمد جان سرہندی مدظلہ، اس وقت ان کی ذات گرامی اہل سندھ کے لیے باران رحمت ہے۔ (ادام اللہ ظلہ علینا و نفعنا بطول عمرہ)
حضرت محمد اسماعیل جان ‘‘رشن’’ ۵۳ سال کی عمر میں ۱۳۶۱ھ میں ہمیشہ کے لیے اپنے اللہ کے حضور تشریف لے گئے ان کی نعش مبارک کو آپ کےآبائی گاوں، پیر سرھندی، تحصیل سامارو ضلع تھر پار کر سے لیجاکر ‘‘مقبرہ شریف’’ پر دفن کیا گیا۔
تذکرہ شعراء ٹکھڑص۱۵۹سندھی ادبی بورڈ کراچی، حیدرآباد، سندھ)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )