حضرت محمد قاسم علامہ کالرو علیہ الرحمۃ
و ۱۲۹۹ھ ف ۱۳۷۴ھ
آپ کی ولادت باسعادت ۱۲۹۹ھ ‘‘صاحبن کاکوٹ’’ تحصیل عمر کوٹ ضلع تھرپار کر میں ہوئی۔ آپ کا تعلق سندھ کے ‘‘کالرو’’ قوم سے تھا جس کی وجہ سے آپ ‘‘کالرو’’ کہلاتے ہیں۔
حضرت مولانا علامہ محمد قاسم کالرو علیہ الرحمۃ بڑے اہل و ل، روشن ضمیر ، گوشہ نشین اور کامل ولی اللہ تھے۔ آپ نے دینی تعلیم علامہ لال محمد میٹاری علیہ الرحمۃسے حاصل کی۔ آپ کے متعلق یہ مشہور ہے کہ اوقات تدریس کے دوران سبق سناتے اور دوسرا سبق لیکر جنگ کی طرف نکل جاتے تھے اور سبق کو یاد کرتے رہتے تھے اور رو رو کر اللہ سے دعا کرتے تھے کہ‘‘اے میرے مالک مجھے میرا سبق یاد کرادے کہیں استاد پٹائی نہ کردے بس یہ الفاظ کہتے ہوئے زارو قطار روتے رہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی شان کہ جب آپ سبق سناتے تو بالکل یاد ہوتا تھا۔ آپ کے رفقاء آپ سے کہتے تھے کہ ہم اتنا سبق یاد کرتے ہیں پھر بھی کبھی کبھار ہمارا سبق یاد ہوا ہے ورنہ سبق کچا ہی رہ جاتا ہے۔ آپ کیسے سبق یاد کرتے ہیں آپ نے ان کو جواب دیا کہ میں رو رو کر سبق یاد کرتا ہوں اگر تم بھی رو رو کر سبق یاد کرو تو تم لوگوں کو بھی سبق یاد ہوجائے ، حضرت موصوف نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی تبلیغ و اشاعت میں گذاری کئی گمراہوں کو راہ راست پر لائے۔ کئی چور، زانی، فاسق اور بد مذہب آپ کی نظر کیمیا اثر سے نیک ، صالح، متقی اور اسلام کے شیدائی بن گئے۔ آپ کا کلام بڑا سادہ لیکن بااثر ہوا کرتا تھا ۔آپ کے چٹکلے بڑے مشہور ہوا کرتے تھے۔ اب وہ کتابی شکل میں شائع ہو چکےہیں ان میں سے چند نمونے کے طور پر درج کیے جاتے ہیں۔
سوال: حقیقت اور طریقت میں برا ایمان اور بڑانادان اس دنیامیں کون شخص ہے؟
جواب: اس دنیامیں جو بے خوف رہتا ہے۔
اس دنیا میں جو بے پروا رہتا ہے۔
اس دنیا میں جو ہنستا ہے۔
(گوھر جو گنج ص ۳ انجمن عباداللہ مجددیہ سامارو، تھر پارکر)
حضرت مولانا محمد قاسم کالرو علیہ الرحمۃ۳/ربیع الاول / ۱۳۷۴ھ بروز اتوار ۷۵ سال کی عمر میں داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے راہی آخرت ہوئے آپ کی وفات حسرت آیات پر آپ کے ممتاز شاگر روحانی پیشوا حضرت علامہ قبلہ آغا محمد ابراہیم جان سرہندی مجددی مدظلہ نے اپنی عقیدت کا اظہار اس طرح فرمایا آپ کی ایک لمبی نظم سے چند اشعار درج کیے جاتے ہیں ؎
جیریوں تھیلوں تھے مئلوں دلیوں تنھنجے وعظ سان
آب حیات تنھنجی تہ ھر بات بات ھئی! ! !
کیھوں کرے چیوں تھے میوں قاسم آہے کتھ ! ! !
تنھنجی وفات ملک سجے جی ممات ھئی ! ! !
میلاد تنھنجو باعث شوکت عجیب تھی عمر ! !
۱۲۹۹ ۷۵
فیض اکتساب سال میں تنھنجی وفات ھئی !
آپ کا مزار پر انوار محمد رحیم کالرو ریلوے اسٹیشن سے ایک میل کے فاصلہ پر مغرب میں تحصیل سامارو ضلع تھر پار کر سندھ میں مرجع خلائق ہے آپ کا ہر سال آپ کی تاریخ وفات پر شاندار عرس ہوتا ہے۔ جس میں پورے سندھ سے زائرین جوق در جوق شرکت کرتے ہیں۔
(دیباچہ گوھرن جو گنج انجمن عباد اللہ مجددیہ سامارو ، تھر پار کر)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )