حضرت محمد راشد شیخ روضہ دھنی علیہ الرحمۃ
و۔ ۱۱۷۰ھ/ف۱۲۲۳ھ
راشدی خاندان نے اپنے علم و فضل اور ورع و تقویٰ سے پورے سندھ میں دھوم مچا رکھی ہے، اس کے مورث اعلیٰ پیر محمد راشد ابن سید محمد بقاء بن سید علی لکی ہوئے ہیں، سید محمد بقاء کے اٹھ ۔۔۔۔
حضرت محمد راشد شیخ روضہ دھنی علیہ الرحمۃ
و۔ ۱۱۷۰ھ/ف۱۲۲۳ھ
راشدی خاندان نے اپنے علم و فضل اور ورع و تقویٰ سے پورے سندھ میں دھوم مچا رکھی ہے، اس کے مورث اعلیٰ پیر محمد راشد ابن سید محمد بقاء بن سید علی لکی ہوئے ہیں، سید محمد بقاء کے اٹھارہ بیٹوں میں سے ایک آپ تھے۔
آپ کی ولاددت ۱۱۷۰ھ میں ہوئی، جیسا کہ دوسرے بعض بزرگوں کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے پیدائش کے بعد رمضان شریف کے دن میں دودھ نہیں پیا ایسا ہی آپ نے بھی رمضان شریف کے ایام میں والدہ کا دودھ پینا ترک کردیا تھا۔
(تذکرہ صوفیاء سندھ ص ۲۶۹)
آپ کے فاضل اساتذہ میں مخدوم احمدی (جو کھوڑہ کے جید عالم تھے) اور ان کے صاحبزادے مخدوم محمد عاقل اور فقیر اللہ علوی جیسے یگانہ روزگار حضرات شامل ہیں، آپ نے اپنے والد مخدوم سید محمد بقاء کے ہاتھ پر بیعت کی تھی، آپ کو شاہ فقیر اللہ سے بے حد عقیدت تھی، جس کے جواب میں شاہ صاحب بھی آپ پربہت شفقت فرماتے تھے، شاہ صاحب کے ملفوظات میں حضرت میاں صاحب سے مراد آپ ہی ہیں۔
(حاشیہ تذکرہ صوفیاء سندھ ۲۷۰)
یہ سلسلہ بعد تک جاری رہا، خاندان راشدیہ کے اخلاف نے شاہ صاحب کے خاندان والوں سےہمیشہ احترام کاسلوک کیا، اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ شاہ فقیر اللہ کی وفات کے بعد ان کے کتب خانہ سے صحیح بخاری کا ایک نسخہ پیر سید صبغۃ اللہ نے منگوایا جب وہ نسخہ آیا تو آپ ہزاروں آدمیوں کا جلوس لیکر اس نسخہ کے استقبال کو پہنچے اور اس کو اپنی خوش قسمتی سمجھا۔
(ماخوذ از رسالہ سروش فارسی ۱۵ مارچ ۱۹۵۸ء)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )