حضرت نعیم شہید سید بخاری علیہ الرحمۃ
یہ سلسہ قادری چشتیہ سے تعلق رکھتے تھے ان کے بارے میں اتناہی معلوم ہوسکا کہ ان کے بزرگ محمدبن قاسم کے عہد میں بخارا سے ہجرت کر کے سندھ تشریف لائے ان کے وصال کی تاریخ ان کے مزار کے کتبہ پر ۱۷/محرم الحرام/ ۔۔۔۔
حضرت نعیم شہید سید بخاری علیہ الرحمۃ
یہ سلسہ قادری چشتیہ سے تعلق رکھتے تھے ان کے بارے میں اتناہی معلوم ہوسکا کہ ان کے بزرگ محمدبن قاسم کے عہد میں بخارا سے ہجرت کر کے سندھ تشریف لائے ان کے وصال کی تاریخ ان کے مزار کے کتبہ پر ۱۷/محرم الحرام/ ۷۸۹ھ بمطابق ۱۹ /اگست /۱۳۱۱ءبروز جمعرات لکھی ہوئی ہے اور عمر ۶۵ سال کندہ ہے۔
ان کا مزار قبرستان سکیٹر ساڑھے گیارہ اورنگی ٹاون میں ہے یہ قبرستان جامع مسجد بیت السجود کی انتظامیہ کے زیر نگرانی ہے جس کے اہم ارکان جناب محمد خلیل صاحب، جناب محمد شعیب خان رضا اور جناب عبدالجبار صاحب ہیں۔ ان کے مزار پر جمعرات کے دن عقیدت مندوں کا ازدھام ہوتا ہے خصوصاً بلوچ حضرات ان سے بہت عیقدت رکھتے ہیں۔
ان کے مزار کے پاس کچھ جھاڑیاں ہیں ایک بدبخت شخص نے ان جھاڑیوں کے عقب میں فعل لواطت کرنے کی کوشش کی اچانک ایک خطرناک قسم کا سانپ ظاہر ہوا اور اس بد بخت شخص کو ڈس لیاوہ وہیں پر تڑپ تڑپ کر مرگیا۔
کچھ لوگ ان کے مزار کے پاس قوالی کر رہے تھے کہ اچانک سامنے پہاڑی سے ایک عجیب و غریب سانپ ایا اور اپنا پھن اٹھا کر جھومنا شروع کردیا قوالی کرنے والے ڈر کر بھاگ گئے۔ پھر وہ سانپ مزار کے پاس آیااور تعظم سے سر جھکا کر واپس چلا گیا۔
مزار کے متولی محمد خلیل جو چوفانی بابا کے نام سے مشہور ہیں کا کہنا ہے کہ میں نے خود کتنی مرتبہ دیکھا کہ اندورن قبرستان سے آدھی رات کو کوئی شخص سفید لباس میں مزار پر آتا ہے اور مزار کا چکر کاٹ کر واپس چلاجاتاہے۔
ان کے مزار کے سر کی جانب ایک پتھر رکھاہواہے۔ عینی شایدین کا کہنا ہے کہ گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھ کر کوئی مقصدذہن میں سوچ کر اس پتھر پر ہاتھ رکھا جائے اگر وہ مقصد پورا ہونا ہو تو پتھر گھوم جاتا ہے۔
اس وقت ان کے گدی نشین کا نام قدیر احمد ہے۔
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )