حضرت شیخ نجیب الدین بن برغش شیرازی علیہ الرحمۃ
آپ عالم اورعارف سرچشمہ علوم و معارف تھے۔آپ کی والد بڑے امین سوداگر اور بڑے غنی تھے۔شام سے شیراز میں آئے تھےاور وہیں عیال دار متوطن ہوگئے تھے۔ایک رات خواب میں دیکھا کہ امیرالمومنین علی ؓ آپ کے سامنے کھانا لائے ہیں اور ان کے ساتھ کھایا۔ان کو خوشخبری دیتے ہیں کہ حق سبحانہ تعالی کو فرزند صالح نجیب عنایت کرے گا۔جب وہ فرزند پیدا ہوا تو اس کا نام علی رکھامجو کہ حضرت امیر ؓ کا نام تھااور لقب نجیب الدین رکھا۔آپ نے شروع حال ہی میں فقرا کی محبت اختیار کی۔ان کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے۔ہر چند ان کے باپ ان کو فاخرہ لباس پہنایا کرتےاور لذیذکھانے دیا کرتے،لیکن آپ ادھر توجہ نہ کرتے تھےاور کہا کرتے میں عورتوں کے کپڑے نہ پہنوں گااور نازکوں کا کھانا نہیں کھاتا۔اونی کپڑے پہنا کرتے اور بے تکلف کھانا کھایا کرتے۔یہاں تک بڑے ہوئے اور طلب کی خواہش ان میں قوی ہوئی۔تنہا گھر میں بسر کیاکرتے تھے۔ایک رات آپ نے خواب دیکھا کہ شیخ کبیر کے روضہ میں ایک پیرمرد باہر نکلے ہیں۔ان کے پیچھے اور چھ پیر ہیں۔جو ایک راہ میں ایک دوسرے کے پیچھے جارہے ہیں۔اول پیر آپ کے منہ کو دیکھ کر ہنسے اور ان کا ہاتھ پکڑ کر آخر پیر کے ہاتھ میں دیااور کہا کہ یہ امانت ہے،جوخدائے تعالی نے تیرے پاس بھیجی ہے۔جب جاگے تو اس خواب کو باپ سے بیان کیا۔باپ نے کہا، میں اس خواب کی تعبیر نہیں بیان کرسکتا،مگر شیخ ابراہیم بیان کریں گے۔وہ ان دنوں میں عقلمند دیوانوں میں مشہور تھے۔کسی کو اس کے پاس بھیجا کہ اس خواب کی تعبیر کاسوال ان سے کرے۔جب شیخ ابراہیم نے اس بات کو سناتو کہا یہ خواب سوائے علی برغش کے اور کسی کو نہیں آیا۔پیر اول شیخ اور دوسرے پیر وہ ہیں،جنہوں نے یہ طریقہ ان سے لیا ہے اور چاہنے کہ یہ آخر پیر زندہ ہو کہ جس کہ حوالہ اس کی تربیت کی ہے۔چاہیے کہ اس شیخ کو طلب کرے۔تاکہ مقصود تک پہنچے۔آپ نے باپ سے اجازت مانگی کہ اس شیخ کوطلب کرے مکہ معظمہ کی طرف روانہ ہوئے جب شیخ شہاب الدین سہروردی کی خدمت میں پہنچے تو ان کوپہچان لیا کہ یہ وہی شخص ہے کہ خواب دیکھا تھا شیخ بھی ان کے حال سے اطلاع رکھتے تھے ان کے خواب کے مضمون کو ان سے بیان کردیا۔آپ شیخ کی خدمت میں رہے۔برسوں گزارے"خرقہ پہنا"شیخ وغیرہ کی تصنیفات کو شیخ سے سنا اور شیخ کے حکم سے شیزار میں آئے اور عیال دار بنے ۔خانقاہ بنائی۔طالبوں کےارشادمیں مشغولہوئے۔ان کےحالات وکرامات لوگوں میں مشہورہوئے۔آپ کی باتیں لطیف اور رسالےشریف ہیں۔جن سے حضرت شیخ شہاب الدین کے انفاس کی خوشبو آتی ہے۔ایک دن ان سے لوگوں نے کہا کہ توحید کی بات کو مثال دے کر روشن کیجئے۔کہا"دو آئینہ اور ایک سیب سے ایک فاضل وہاں پر حاضرتھے۔جنہوں نے اس کو نظم میں کردیا اور کہا۔
شیخ کامل نجیب الدین پیرکہن ایں حرف نو آوردہ بصحرائے کہن
گفتاکہزوحدت ارمثالے خواہی سیبے دو آئینہ تصور میکن
ایک اور دن فرمایا کہ ہمیشہ معشوق کے خال کا میں وصف بیان کرتا ہوں اور یہ عجیب ہے کہ اس کا کوئی خال نہیں ہے۔پھر فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ اس کو کوئی نظم کردے۔وہی فاضل حاضر تھے۔جنہوں نے یہ کہا۔رباعی
اے آنکہ ترابحسن تمثال نیست چوں حال من ازخال رخت خالی نیست
وصائی من ہمہ زخال رخ نیست ویں طرفہ کہ بررخ تو خود حالی نیست
آپ ماہ شعبان ۶۷۸ھ میں فوت ہوئے۔
(نفحاتُ الاُنس)