حضرت نوح بکھریعلیہ الرحمۃ
آپ شیخ شہاب الدین سہروردی کے مرید تھے، بکھر کے ایک قصبہ میں خلق خدا کی رہبری کا فریضہ انجام دیتے تھے۔
جب حضرت شیخ بہاؤ الدین ذکریا ملتانی حض ۔۔۔۔
حضرت نوح بکھریعلیہ الرحمۃ
آپ شیخ شہاب الدین سہروردی کے مرید تھے، بکھر کے ایک قصبہ میں خلق خدا کی رہبری کا فریضہ انجام دیتے تھے۔
جب حضرت شیخ بہاؤ الدین ذکریا ملتانی حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی کی خدمت میں بغداد شریف پہنچے اور ان کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے تو شیخ نے بطور خاص حضرت شیخ بہاؤ الدین سے فرمایا ہمارا ایک مرید فرشتہ سندھ میں ہے انتہائی لائق و فائق ہے، ہدایات و ارشاد میں کامل ہے، شیخ شہاب الدین سے شیخ نوح کے مناقب سن کر شیخ بہاؤ الدین کے دل میں ملاقات کا داعیہ پہنچا مگر افسوس کہ جب اپ سندھ پہنچے تو حضرت شیخ نوح بکھری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے زہد و ورع، عرفان وتصوف کو ان الفاظ میں سراہاہے۔
‘‘آں بزرگوں نامدار، سر دفتر مشائخ کبار، صاحب توفیق، فارس مضمار تحقیق، شیخ الشیوخ نوح بکھری قدس سرہ ازجملہ اولیاء کرام و مشائخ عظام سندھ بودو از فرقہ مقبولان درگاہ و باریافتگان خلوت محبت اللہ دست ارادت از شہاب الحق والدین، برہان الصدق والیقین شیخ شہاب الدین گرفتہ’’۔
صاحب تحفۃ الکرام آپ کی تعریف و توصیف میں ہوں رقم طرازہیں ۔
‘‘شیخ نوح بکھری سروری ازاجل اولیائے سندھ اکمل مریدان شیخ شہاب الدین سہروردی است’’۔
(حدیقۃ الاولیاء ، ص۷۰۔۷۱)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )