حضرت پیر سید بخاری علیہ الرحمۃ
ف۔۔۔۸۵۵ ھ
تحفۃ الکرام کے مصنف علی شیر قا نع اور تحفۃ الطا ہرین کے مصنف شیخ محمد اعظم ٹھٹوی کے مطا بق آپ کا اسم گرامی سیدشاہ یقیق بخاری تھا۔آپ والد کی طرف سے حسینی سید اور والدہ کی طرف سے حسنی سید ہیں آپ نجیب الطر فین ہیں۔
شاہ یقیق رحمتہ اللہ علیہ کی عمر شریف سا ت سال کی ہوئی تو والدہ ماجد کا ۸۴۱ ھ میں انتقال ہو گیا،چھ ماہ بعد والدہ بھی فوت ہو گئیں ،وفات کے وقت والد نے اپنے فرزندشاہ اسماعیل اور شاہ سلیمان کو وصیت کی کہ شاہ یقیق رحمتہ اللہ علیہ کو میری وفات کے بعد سندھ بھیج دینا۔والد کی وفات بعد آپ کے دادا سید عبداللہ نے آپ کی تعلیم و تر بیت کی، وصیت کے مطا بق آپ کے بھائیوں نے آپ کو مریدوں کے ایک قافلہ کے سا تھ سفر پر روانہ کردیا۔اس قافلہ میں آپ کے والد کے خاص عقیدت مند سید محمد محمود شاہ شیرازی بھی تھے،اس زمانہ میں سیا حت ہی کے ذریعہ روحانی تعلیم ہو تی تھی ،سب سے پہلے یہ قا فلہ نجف اشرف پہنچا وہا ں شاہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مقبرہ کی زیارت کی اور فیوض و بر کات حاصل کر کے کر بلائے معلی پر چلہ کشی کی۔بعد ازاں شاہ نے شیخ عبد القا در گیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر حاضری دی، اس طرح سفر کر تے کر تے بیت المقد س جا پہنچے اور حضرت اسحاق اور حضرت یوسف علیہما السلامکے مزارات پر چلہ کشی کر کے روحا نی تر بیت حاصل کی،مکہ مغطمہ پہنچ کر حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کے مزارت پر حا ضری دی۔حج کی سعادت حاصل کرنے کے بعد روضہ رسول پر حاضری دی،جہا ں آپ کو حضور پاکﷺ کی ذیا رت نصیب ہوئی،اسی شہرمیں ان کی ملاقات خواجہ خضر سے ہوئی جو بہترین لباس میں ملبوس تھے انہوں نے فرمایا کہ مجھے حکم ہوا ہے کہ تمہیں ہندوستان بھیج دوں۔چند ماہ کی مسافت کے بعد شاہ یقیق رحمتہ اللہ علیہ ۸۵۱ ھ میں ہندوستا ن لو ٹے ،سات سال کی عمر میں سفر پر روانہ ہوئے تھےدس سال کے بعد سترہ سال کی عمر سیرو سیاحت اور روحانی تر بیت حاصل کرنے کے بعد اپنے بڑے بھا ئی سید عبد اللہ کے پاس واپس ککر الہ آئے،آپ نقشبندی اور قا دری سلاسل طریقت میں بیعت تھے۔سیرو سیا حت کے عادی ہو چکے تھے،مکلی کے قبر ستان میں چلہ کشی کی بعد اذاں حضرت علی ہجو یری رحمتہ اللہ علیہ داتا گنج بخش کے مزار پر لاہور میں تین سال تک چلہ کش ر ہے۔۸۵۴ ھ واپس لو ٹے تو مجسم شفا بن چکے تھے، اب ان سے کرامات کا صد ور ہونے لگا جس کی طرف ایک نظر دیکھ لیتے وہ شفا پا جا تا۔
آپ کا مزار چو ھڑ جمالی سے ۸ کلو میٹر جنوب میں واقع ہے۔ آپ کے مزار کی یہ خاصیت ہے کہ جو شخص کسی مرض میں مبتلا ہو وہ آپ کے مزار پر ایک چلہ کرے تو شفا یاب ہو جا تا ہے۔
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )