حضرت قاضی عبدالمقتدر دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
قاضی عبد المقتدر بن قاضی رکن الدین الشریحی الکندی: عالم،فاضل، فقیہ ادیب،فصیح،بلیغ،جامع علوم نقلیہ و عقلیہ،صاحبِ ظاہرو باطن تھے،قاضی شہاب الدین دولت آبادی نے آپ سے علم حاصل کیا۔بہت سے قصائد و غزلیات عربی آپ کی تصنیفات سے ہیں،خصوصاً آپ کا وہ قصیدہ جو معارضۂ لامیۃ العجم میں آپ نے کہا ہے،آپ کی کمال فصاحت و بلاغت پر دال ہے۔آپ ہمیشہ تدریس و تنشیر علوم میں مصروف رہے اور اکثرطالب علموں کو تحصیل علم اور حفظ شریعت کی وصیت کیا کرتے اور فرماتے تھے کہ ایک مسئلہ شرعیہ میں فکر کرنا اس ہزار رکعت پر فضیلت رکھتا ہے جو عجب و رویا سے پڑھی جائے۔
کہتے ہیں کہ آپ طالب علمی کے وقت اکثر شیخ نصیر الدین محمود چراغ دہلوی کے پاس جاتے اور ان سے بحث کرتے اور وہ آپ کی بحث کو پسند کرتے اور آپ کو تحصیل علوم کی ترغیب دیتے تھے،یہاں تک کہ آپ بعد تحصیل علوم کے شیخ موصوف کے مرید ہوئے اور صفائے باطنی حاصل کر کے خرقۂ خلافت حاصل کیا اور مناقبِ چشت میں ایک کتاب مناقب الصدیقین تصنیف کی جس میں شیخ موصوف کے بڑے مناقب درج کیے اور اٹھاسی سال کی عمر میں ۲۶؍ماہِ محرم۷۹۱ھ میں وفات پائی اور درگاہ خواجۂ قطب الدین بختیار وشی کا کی میں شمسی کے حوض پر اپنے والد کے متصل مدفون ہوئے۔’’نور سعادت‘‘ تاریخ وفات ہے۔(حدائق الحنفیہ)
کرامات
ایک دن قاضی شہاب الدین کو کہیں سے کچھ سونا مِلا، تو انہوں نے اپنی والدہ سے خلوت اور تنہائی میں کہا کہ اس کو کہیں چھپا دینا چاہیے، اس کے بعد قاضی شہاب الدین اپنے استاد قاضی عبدالمقتدر کے پاس پڑھنے کے لیے گئے تو قاضی عبدالمقتدر نے انہیں دیکھتے ہی فرمایا کہ قاضی شہاب الدین! تم تو سونا چھپانے کے چکر میں پڑے ہوئے ہو! اپنی تعلیم میں کب مشغول ہوگے؟
قصیدہ لامیہ
یا سائق الظعن فی الاسحارو الاصل
سلم علی دار سلمیٰ فابک ثم سلٖ
عن الظباء من دابھا ابداً
صید الاسود بحسن الدل و البخلٖ
وعن ملوک کرام قد مضو اقدداً
حتے یحبیک عنہ شاہد الطللٖ
اضحت اذابعدت عنھا کواعبھا
اطلالھا مثل اجفان بلامقلٖ
فدیٰ فوادی اعرابیۃ سکنت
بیتاً من القلب معموراً بلا حولٖ
من نورھا و جنتھا وحسن غرتھا
من طیب طرتھا من طرفھا الثملٖ
الشمس فی اسف والبدفی کلف
والمسک فی شغف والریم فی الحجلٖ
اورآخر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح کرتے ہیں۔
محمد خیر خلق اللہ قاطبۃ
ھوالذی جل عن مثل و عن مثلٖ
لہ المزایا بلا نقص ولاشبہ
ولہ العطایابلا من ولا بدلٖ
لہ المکارم ابھیٰ من نجوم دجیٰ
لہ الغرائم! مضیٰ من قنا البطلٖ
لہ الجمال اذا ما الشمس قدنظرت
الیہ قالت یا لیت ذلک لی
لہ الفضائل اجدی من عصا کسرت
لہ الشمائل احلیٰ من جنا العسلٖ
(اخبار الاخیار)