حضرت مولانا قاضی ابو الخیر عبد اللہ جتوئی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مولانا الحاج قاضی ابو الخیر عبداللہ بن حاجی حافظ محمد یات جتوئی گوٹھ کھڈیوں نزد سیتاواہ (ضلع ٹھٹھہ) میں ۱۲۵۳ھ/۱۸۱۳ء میں تولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت:
ابتدائی تعلیم اپنے والد صاحب سے حاصل کی اس کے بعد مولانا ابو اسحاق عبدالغفور دھوبی، مولانا غلام صدیق لواری اور مولانا محمد صدیق دھوبی ٹھٹوی کے پاس تعلیم حاصل کی، آخر الذکر کے پاس درسی نصاب کی تکمیل کرکے فارغ التحصیل ہوئے۔ علامہ شیخ الاسلام محمد عابد سندھی محدث مدنی علیہ الرحمۃ سے بھی استفادہ کیا تھا۔
بیعت:
آپ سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ میں حضرت خواجہ عبدالرحمن سرہندی فاروقی قدس سرہ سے بیعت تھے۔
درس و تدریس:
بعد فراغت اپنے گوٹھ میں مدرسہ قائم کیا جہاں درس و تدریس کا مشغلہ جاری رکھا۔ والد ماجد کے انتقال کے بعد گوٹھ آمری (تحصیل جاتی ضلع ٹھٹھہ) میں مستقل سکونت اختیار کی۔ وہیں پر بھی وہ ہی درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا ، مسجد شریف تعمیر کروائی ۔ ساری عمر قال اللہ و قال رسول ﷺ میں گزار دی۔
تلامذہ:
آپ کے تلامذہ میں کثیر جماعت ہے جس میں سے بعض نامور تلامذہ کے اسماء درج ذیل ہیں:
٭ مولانا علامہ محمد ہاشم دھوبھی (گوٹھ غلام اللہ ضلع ٹھٹھہ)
٭ مولانا علامہ اللہ بخش مگسی (نانگوشاہ، ماتلی)
٭ مولانا محمد عثمان (ماتلی)
٭ مولانا محمد عثمان دھوبی (تصھیل میر پور بٹھورو)
٭ الحاج مفتی میر محمد جتوئی (لاڈیون تحصیل سجاول)
٭ مولانا محدم عمر دھوبی (چوہڑ جمالی، حافظ حبیب سندھی کے جد امجد)
عادات و خصائل:
اخلاق نبوی سے آراستہ، سادگی کے پیکر، لباس سنت نبوی کے مطابق ، شریعت مطہرہ کے پابند، اہل سنت و جماعت کے نامور فقیہ عالم، عابد، زاہد، متقی اور شب خیز بزرگ تھے۔ آپ کے تقویٰ کا یہ عالم تھا کہ جب کبھی باہ رکہین دور فیصلہ کیلئے مدعو ہرتے تو ساتھ میں شاگرد اور کھانا پینا اپنے ساتھ رکھتے ، اپنا کھانہ پکوا کے کھاتے۔ مدعی و مدعیٰ علیہ میں سے کسی کی بھی دعوت قبول نہیں کرتے حتیٰ کہ ان ک اپانی تک نہیں پیتے تھے۔ فیصلہ شریعت مطہرہ کے مطابق دیتے کسی کی نہ پرواہ کرتے اور نہ رعایت کرتے۔
وصال:
حضرت مولانا مفتی عبداللہ جتوئی نہ صرف عالم باعمل تھے بلکہ صاحب کرام بزرگ بھی تھے آپ کی کئی کرامات مشہور عام ہیں۔ ۱۳۳۳ھ/۱۹۱۴ء میں انتقال کیا۔ آپ کی مزور شریف گوٹھ مولوی میر محمد جتوئی گوٹھ آمری (تحصیل جاتی) میں مسجد شریف کے احاطہ میں مرجع عام و خاص ہے۔ (تتو صدین کان)
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)