قطب العالم حضرت شیخ عبد الجلیل چوہڑ بندگی سہروردی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسم گرامی: حضرت شیخ عبدالجلیل سہروردی رحمۃاللہ علیہ۔لقب:قطب العالم،چوہڑبندگی۔چوہڑبندگی کی وجہ تسمیہ:چوہڑہندی زبان میں "شکارکوتدبیرسےقابوکرنےوالا"کوکہتےہیں۔چونکہ آپ نےسلسلہ نسب اسطرح ہے: آپ کا سلسلہ نسب چند واسطوں سے سلطان التارکین حضرت شیخ حمید الدین ابو الحاکم بادشاہ کیچ مکران سے ملتا ہے۔ شیخ عبد الجلیل بن شیخ ابو الفتح بن شیخ عبد العزیز بن شیخ عبد الجلیل بن شیخ شہاب الدین بن شیخ نور الدین بن شیخ سلطان التارکین حضرت شیخ حمید الدین ابو الحاکم علیہم الرحمۃ۔
ولادت: آپ کی ولادت باسعادت قصبہ"موکہ"ریاست بہاولپورمیں ہوئی۔
تحصیلِ علم:آپ نےابتدائی تعلیم اپنےوالدگرامی سےحاصل کی۔پھربلاداسلامیہ کےمختلف شہروں میں جیدعلماء سےاخذعلم کیا۔یہاں تک کہ علوم ظاہرہ میں کامل واکمل ہوگئے۔
بیعت و خلافت:آپ نے علوم ظاہریہ کی تکمیل کے بعد اپنے عظیم والد بزرگوار حضرت شیخ ابو الفتح سہروردی علیہ الرحمۃ کے دست حق پرست پر بیعت کی اور ان کی خدمت میں رہ کر فیوضات باطنی کی دولت سے مالا مال ہوئے۔آپ کے والد بزرگوار نے محبت و شفقت پدری کے باوجود آپ سے سخت ترین ریاضتیں اور مجاہدے کرائے۔مجاہدات وریاضات کےبعد خلافت عطاءفرمائی۔
سیرت وخصائص: قطب العالم،شیخ المشائخ،عارف باللہ،عالم السنہ،امام الاولیاء،سیدالاصفیاءحضرت شیخ عبدالجلیل چوہڑبندگی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ علیہ الرحمہ کی ذات بابرکت سےدین اسلام کوبہت فروغ حاصل ہوا۔اسی طرح سلسلہ عالیہ سہروردیہ کی خوب اشاعت ہوئی۔آپ نے دنیا کی سیاحت کی اور اس دوران تبلیغ کا فریضہ ادا کر کے لا تعداد افراد کو ایمان و عرفان کی دولت سےمالا مال کیا اور بہت سے گم کردہ راہوں کوگمراہی کے دلدل سے نکال کر صراط مستقیم پر گامزن کیا۔ اور کوبہ کوبہ شہر بہ شہر پھرت پھراتے مکہ مکرمہ پہنچے اور حج بیت اللہ شریف کی سعادت حاصل کی۔ قیام مکہ مکرمہ کے دوران وہاں کے علماء اور مشائخ آپ کی خدمت میں حاضر رہتے لاتعداد افراد آ کے فیوضات باطنیہ سے مالا مال ہوئے اور ہزاروں افراد آپ کے دست حق پرست پر بیعت سے مشرف ہوئے۔
آپ انتہا درجہ کے متقی، پابند شریعت و طریقت اور اخلاق کریمانہ میں بے مثال تھے،آپ کی خدمت میں حاضری دینے والا غلام بے دام ہوکے رہ جاتا تھا، آپ نے تمام عمر یادِ خدا اور خدمت خلق اللہ میں گزاری اور رشد و ہدایت میں نمایاں کردارادا کرکے سلسلہ عالیہ سہروردیہ میں لوگوں کو بیعت سے شرف یاب کیا۔آپ کی ذات والا صفات مشائخ زمانہ بالخصوص مشائخ سہروردی میں خاص مقام رکھتی تھی۔لاہور کے قدیم ترین سہروردی بزرگوں میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔آپ اپنے وقت کے قطب الارشاد تھے۔
خرق عادات آپ سے لاتعداد ثابت ہیں۔دلائل الخیرات کا ورد کثرت سے آپ کا معمول تھا۔کتاب تذکرہ قطبیہ کےمصنف فرماتے ہیں۔کہ آپ قوت لایموت خود کما کر کھاتے تے۔کسی کے گھر کا کھانا بہت کم قبول فرماتے تھے۔غلہ خود پیستے تھے کسی دوسرے سے کبھی کوئی مشقت نہیں لی۔ اپنا کام خود انجام دے کر راحت محسوس کرتے تھے۔
کشف و کرامات:حضرت غلام دستگیر نامی کی تحقیق کے مطابق آپ 880 ھ کے قریب جب لاہور تشریف لائے تو یہ سلطان بہلول لودھی کا زمانہ تھا۔سلطان کو ان دنوں راجہ سین پال سلہریہ کی بغاوت نے فکر مندرکر رکھا تھا۔(سلہریہ ریاست اس وقت اس رقبے پر مشتمل تھی، جس میں اب پسرور ، ناروال ، ظفر وال، پٹھان کوٹ ،شکر گڑھ اور جموں کشمیروغیرہ واقع ہیں)۔
راجہ سین پال نے جب خراج وغیرہ دینا بند کیا تو سلطان نے اس کی سر کوبی کےلیے ایک لشکر بھیجا۔جس نے پہلے راجہ کو سلطان کا پیغام دیا کہ وہ خراج ادا کرے یا مسلمان ہوجائے راجہ نے خراج بھی نہ دیا نہ ہی مسلمان ہونے کی شرط قبول کی اس کے برعکس لڑائی کو ترجیح دی لیکن جلدی ہی شکست کھا کر بھاگ گیا۔اور جموں کے پہاڑوںمیں اس کی ملاقات چے پال نامی جوگی سے ہوئی جس کے بارے میں مشہور تھا کہ استدراج میں اس کا کوئی ہندو جوگی ہمسر نہیں۔راجہ سین پال اس جوگی کے پاس گیا۔اور اپنی تمام رام کہانی اسے سنائی۔ اور اس کی منت کی کہ وہ کوئی ایسا عمل کرے جس سے مجھ پر آئی ہوئی مصیب ٹل جائے۔جے پال نے اسے تسلی دی اور وعدہ کیا کہ میں تمہارا یہ کام کردوں گا۔ اور تمہاری سلطنت بھی واپس دلوادوں گا۔
اس کے بعد وہ وہاں سے سیدھا لاہور پہنچا اور سلطان بہلول کی خدمت میں باریاب ہوکر عرض کیا کہ اللہ رب عالمین نے اپنے بندوں کوبادشاہوں کے قبضے میں اس لیے دیا کہ وہ ان میں انصاف کریں۔ اگر جہاں پناہ اس حقیر کی گذارش پر غور کریں تو میں کچھ عرض کرنے کی جسارت کروں۔سلطان بہلول کوجوگی کایہ انداز تکلم بہت پسند آیا۔اور فرمایا کہ تم جو کچھ کہنا چاہتے ہو تمہیں اجازت ہے۔بلا خوف و خطر کہو جو کچھ کہنا چاہتے ہو۔جے پال نے عرض کی اگر جہاں پناہ اپنی رعایا کو ان کی رضا و رغبت سے دائرہ اسلام میں لانا چاہتے ہیں تو کسی مسلمان عالم کو میرے سامنے لائیں کہ وہ مجھ سے مناظرہ کرے تاکہ حق و باطل میں امتیاز ہوسکے۔اگر مسلمان عالم مجھ پر غالب آگیا میں تمام قوم سلہریہ کے ساتھ اسلام کی دعوت کوقبول کرلوں گا۔ورنہ مجھ سے وعدہ فرمائیں کہ آپ راجہ سین پال سے مزاحمت نہیں کریں گے۔
سلطان بہلول نے جے پال جوگی کی یہ بات مان لی اور اپنے وزیر سے کہا کہ کسی صاحب حال عالم کی تلاش کرو جو اس جوگی کو لاجواب کر سکے۔سلطان کا وزیر دولت خان حضرت شاہ کاکو چشتی صابری علیہ الرحمۃ کی خدمت میں آپ کی خانقاہ واقع نزد مسجد شہید گنج ریلوے اسٹیشن کے قریب حاضر ہوا اور تمام ماجرا گوش گزار کردیا۔حضرت شیخ شاہ کاکو علیہ الرحمۃ نے فرمایا کہ اب میں بوڑھا ہوچکا ہوں کمزوری کے باعث زیادہ دیر تک مناظرہ بھی نہ کرسکوں گا۔ لہٰذا آپ حضرت قطب العالم شیخ عبد الجلیل چوڑ بندگی سہروردی علیہ الرحمۃ کی خدمت میں چلے جائیں وہ آج کل لاہور میں میرے قریب کی خانقاہ میں جلوہ افروز ہیں اور یہ بھی یاد رکھو کہ لاہور کی ولایت بحکم رسول کریم ﷺ اب ان کے سپرد ہوچکی ہے۔
چنانچہ دولت خان سیدھا آپ کی خانقاہ معلیٰ محلہ کوٹ کروڑ حاجی سرائے میں پہنچا اور تمام واقعہ گوش گزار دیا تو آپ نے فرمایا کہ بادشاہ کو کہو کہ وہ خاطر جمع رکھے انشاء اللہ تمام ریاست جے پال جوگی سمیت مسلمان ہوجائے گی۔میں کل دربار میں آجاؤں گا۔اگلے روز دربار لگا حضرت شیخ قطب العالم عبد الجلیل چوہڑ بندگی سہروردی کی زیارت اور اس معرکہ کو دیکھنے کےلیے سہارا شہر جمع ہوگیا۔جب مناظرہ شروع ہوا تو جوگی نے پہلے آغاز کرتے ہوئے اسلام پر کچھ اعتراضات پیش کئےجن کےجواب میں حضرت بندگی نے مدلل تقریر فرمائی اور ہر اعتراض کا ایسا شافی و کافی جواب ارشاد فرمایا کہ جوگی مبہوت ہوکے رہ گیا۔جب اس کے جواب کچھ کہنے کے قابل نہ رہا تو اس نے پنتر ابدلا اور کہنے لگا آؤ ظاہر کو چھوڑو اور باطن کی طرف رجوع کریں۔ اس کے بعد دونوں مراقبے میں چلےگئے۔جوگی نے اپنے استدراج کے ذریعے آپ کو تمام روئے زمین کی سیر کرائی۔
اس کے بعد آپ کی خدمت میں عرض کی کہ اگر آپ میں کچھ باطنی و روحانی کمال ہے تو آپ بھی دکھائیں۔حضرت قطب العالم بندگی نے ارشاد فرمایا کہ آنکھیں بند کرو۔آپ نے اپنی نظر ولایت اور تصرف باطنی سے جوگی کو آسمانوں کی سیر کرواتے ہوئے مقام لاہوت کا مشاہدہ کراتے ہوئےجنت الماویٰ کے دروازے پر لے گئےعالم لامکاں کی تجلیات نے جے پال کو دم بخود کردیا تھا۔ اب جوگی کی روح نے جنت الماویٰ میں داخل ہونےکی کوشش کی تو دروازہ بند ہوگیا۔حضرت قطب العالم بندگی نے ارشاد فرمایا :جوگی اس میں داخلے کےلیے کلمہ پڑھنا ضروری ہے۔اگر تو کلمہ پڑھ لے تو جنت کی سیر بھی ہوسکتی ہے۔ آپ کا یہ فرمانِ ذیشان سن کر جوگی نے بلند آواز سے کلمہ شہادت پڑھا جسے وہاں موجود تمام اہل دربار نے سنا۔مراقبے سے سر اٹھاتے ہی جوگی نے اپنی تمام قوم سے مخاطب ہو کر کہا اے عزیز و : مذہب اسلام حق اور سچا ہے۔ میں تو تمہارے سامنےدین اسلام میں داخل ہوچکا ہوں۔لہٰذا جو شخص مجھ سے ارادت رکھتا ہے وہ بھی کلمہ شہادت پڑھ کر اپنے سینے کو اسلام کے نور سے منور کرلے۔یہ کہہ کر اس نے دوبار تمام حاضرین کے سامنے کلمہ طیبہ با آواز بلند پڑھا اور مسلمان ہوگیا۔اس کی آواز سنتے ہی تمام قوم سلہریہ اور راجہ سین پال نے کلمہ پڑھا اور دولت ایمان سےمشرف ہوگیا۔
تاریخِ وصال: آپ کاوصال 9/رجب المرجب 910ھ،میں ہوا۔آپ کامزارشریف لاہورمیں مرجع خلائق ہے۔
ماخذومراجع: انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام۔تاریخ مشائخِ سہروردیہ۔