حضرت صدر شاہ قادری
شاہ صدر قادری سندھ کے قدیم اولیاء میں سے ہیں، سند ھ میں اشاعت اسلام کے سلسلہ میں آپ کی گراں قدرخدمات ہیں۔آپ کا نام ونسب یہ ہے شاہ صدر الدین بن سید محمد بن سید علی مکی ، سلسلہ نسب تیرھویں پشت میں حضرت امام موسیٰ کاظم سے ملتا ہے۔
چوتھی صدی ہجری میں آپ کے جدامجد حضرت سید علی مکی اپنے ایک سو ساتھیوں کے ساتھ سامرہ سے ہجرت کر کے سالام کی تبلیغ و اشاعت کے لیے سندھ میں تشریف لائے اور ضلع دادو کے پرگنہ سیوستان میں ایک پہاڑ کے دامن میں دریاکے کنارے ایک پر فضا بستی میں رہائش پذیر ہوئے، یہ گاؤں آگے چل کر سید علی کے نام پر لک علوی سے مشہور ہوا، اور ان کی اولاد لکیاری سادات کہلائی، سندھ میں تشریف لانے والا سادات کا یہ پہلا خانوادہ تھا ۔ اس خاندان کی شرافت ونجابت کا تذکرہ سند ھ کے مورخین اور تذکرہ نگاروں نے بڑے حسین الفاظ میں کیا ہے، چناں چہ گیارھویں صدی کا ایک سندھی مورخ میرک یوسف اپنی کتاب مظہر شاہجہانی میں لکھتا ہے۔
‘‘سادات لکعوری بساری صحیح النسب اند’’
صاحب تحفۃ الکرام حضرت شاہ صدر کی عظمت و جلالت شان اور اوصاف حمیدہ کو ان الفاظ میں بیان کرتا ہے۔
‘‘سیدصدرالدین عرف صدر بن سید محمد صاحب آیات باہرہ وکرامات ظاہر ،ولی وقت و سرسبد مشائخ روزگار ، فخر سادات ، جامع البرکات بود، اولادش درسند بنجات دودمان و اصالت خاندان متصف’’
حضرت شاہ صدر قادری کی ذات گرامی رشدوہدایت کا سرچشمہ تھی۔ ہزار ہا افراد نے آپ سے فیضان حاصل کیا، سندھ میں سلسلہ قادریہ کی ترقی میں حضرت شاہ صدر کی مساعی جمیلہ کا بڑا حصہ ہے۔ صدیاں گذر جانے کے باوجود آج بھی لکیاری سادات کا فیضان جاری و ساری ہے، پیر محمد راشد کی درگاہ، پیر جھنڈا کی خانقاہ ، خلیقہ جوئی کی خانقاہ، خلیفہ دین پور کی خانقاہ، بھر چونڈی شریف اور امروٹ شریف کی خانقاہیں سب کی سب لکیاری سادات کے روحانی فیوض و برکات کی امین ہیں۔
حضرت شاہ صدر کا روضہ مبارک ‘‘اسٹیشن لکی شاہ صدر’’ سے متصل مرجع خلائق ہے۔ روضہ مبارک کے دروازہ پر نصب کتبہ پر یہ شعر درج ہے۔؎
سال تاریخش بجستم از خرد
ہاتفم گفتا ‘‘بہشت اہل بیت’’
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )