حضرت شاہ عبدالمجید بدایونی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
قدوۃ العلماء، زبدۃ العرفاء، عروس حجلۂ تقدیس، نوشاہ خلوت توحید، حضرت مولانا شاہ عین الحق عبد المجید سرمست بادہ توحید حضرت شاہ عبد الحمید عثمانی المتوفی ۱۲۳۳ھ کے بڑے صاحبزادے ۲۹؍رمضان المبارک ۱۱۷۷ھ کو پیدا ہوئے،‘‘ ظھور اللہ ’’تاریخی نام تجویز ہوا، بزرگ خاندان اور والد ماجد کے پھوپھا بحر العلوم حضرت مولانا شاہ محمد علی عثمانی اور اپنےماموں حضرت مولانا محمد عمران خطیب اور پھوپھا حضرت مولانا مفتی شاہ عبدالغنی قدست اسرارھم سے پڑھنے کے بعد لکھنؤ میں حضرت مولانا ذوالفقار علی دیوی سےتکمیل علوم کی، باشارہ حضور سرور کائناتفخر موجودات صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم حضرت شاہ اچھے میاں کو خبر ہوجاتی تو حضرت وطن جانے کی تاکید فرماتے، آپ اچھا کہہ کر تعمیل حکم والا کا قصد فرماتے لیکن دل جدائی پر راضی نہ ہوتا، ادھر اُدھر پھر کر حاضر دربار ہوجاتے،یہاں تک کہ حضرت اچھے میاں خود ہی سواری کا انتظام فرماکر جانے کا حکم فرماتے، مجبوراً بد ایوں جاتے، دوچار دن رہ کر واپس آجائے آثار احمدی میں حضرت اچھے میاں نے آپ کے بارے میں نہایت بلند کلمات تحریر فرمائے ہیں۔
حضرت نے تکمیل م راتب کے بعد آپ کو خلافت عطا کی اور شاہ عین الحق کے خطاب سے عزت افزائی فرمائی، ۱۲۵۱ھ میں حضرت مخدوم شاہ اچھے میاں نے ملاء اعلیٰ کا سفر فرمایا، اس واقعہ کے بعد آپ مستقل بد ایوں رہنے لگے، ۱۲۵۶ھ میں آپ نے حج وزیارت کا شرف حاصل فرمایا، یوں تو بد ایوں کا خاندان عثمانی ہمیشہ سےعلم و معرفت میں مشہور چلا آتا تھا، مگر آپ کے زمانہ میں اُس نے کافی شہرت پائی اور آپ کی ذات بابرکات سے بے شمار خلائق نے راہ ہدایت پائی،۔۔۔۔۔ سہ شنبہ ۱۷؍محرم الحرام ۱۲۶۳ھ میں پچاسی سال تین ماہ اٹھارہ یوم کی عمر میں واصل بحق ہوئے، حضرت سید شاہ صاحب [1] عالم قدس سرہٗ مارہروی نے قطعۂ تاریخ کہا ؎
سفر کرد سوئے مکانات قدس |
شہ عین حق، اکمل واصلین |
|
اگر سالِ نقلش بہ پُرسد کسے |
بگو ‘‘داد رونق بخلد بریں’’ |
حضرت شاہ آل رسول مارہروی اور مولانا شاہ سلامت اللہ کشفی آپ کے نامور شاگرد تھے، اور حضرت مولانا فضل رسول بد ایونی آپ کے صاحبزادہ اور جانشین تھے (تذکرہ علماء ہند، اکمل التاریخ حصہ اول)
[1] ۔ حضرت سید شاہ صاحب عالم مارہروی ابن شاہ مخدوم عالم ابن شاہ مقبول عالم ابن شاہ نجات اللہ فرزند اصغرحضرت مخدوم شاہ برکت اللہ پیر برکات عشقی ۱۶؍ربیع الآخر کو پیدا ہوئے، عربی وفارسی کے عالم اور شاعر وادیب تھے، مرزا غالب کے بہت سے خطوط آپ کے نام ملتے ہیں، مزار نے بطور مزاح آپ کو لکھاپیر ومرشد کے سنہ ولادت کا مادہ تاریخ ہے اور غلام کا ‘‘تاریخا’’ بروز جمعہ ۲؍محرم ۱۲۸۸ھ میں وفات ہوئی، بنگد گاہ معلی مارہرہ میں جانب عرب دفن ہوئے۔ (خاندان برکات)