حضرت شاہ اعلی عبدالسلام پانی پتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
اسمِ گرامی: آپ رحمۃ اللہ علیہ کااسمِ گرامی عبد السلام پانی پتی اور لقب:شاہ اعلیٰ تھا۔
تاریخِ ولادت: شاہ اعلیٰ کی ولادت 890 ھ میں ہوئی۔
بیعت وخلافت: آپ کو اپنے والد نظام الدین رحمۃ اللہ سے خرقۂ خلافت ملا پھر آپ نے شیخ نظام نارنولی سے بھی ارادت وخلافت پائی۔
سیرت وخصائص: شاہ اعلیٰ عبد السلام پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ اعلیٰ مراتب اور بلند درجات کے مالک تھے۔ ایک شخص" اللہ دیا "جو آپ کا مرید تھا نے آپ کے ملفوظات اور واقعات پر ایک کتاب لکھی جس کا نام" جواہر اعلیٰ" تھا۔ اُس میں آپ کے تمام حالات اور مقامات لکھے گئے ہیں۔ ان کا اپنا نام عبد السلام تھا مگر نارنولی نے آپ کو شاہ اعلیٰ لقب دیا۔ سیر الاقطاب کے مصنف فرماتے ہیں کہ شاہ اعلیٰ ابتدائی عمر میں بابر کے ایک امیر خرا خان کی نوکری کرتے تھے کچھ عرصے کے بعد ان کا کاروبار اس قدر کمال کو پہنچا کہ بابر کی ساری فوج میں ان جیسا کوئی تیر انداز نہ تھا۔ آپ لشکر سے نکل کر طالب الٰہی ہوکر دہلی سے پانی پت پہنچے اور والدِ مکرام کو اپنے دل کی کیفیت سے آگاہ کیا والد مکرام کے حکم پر آپ شیخ شمس الدین ترک پانی پتی کے روضے کے ساتھ حجرے میں چلّہ کاٹنے بیٹھ گئے۔ آپ یہاں بڑی ریاضتیں اور مجاہدہ کرنے لگے ابھی چالیس دن پورے نہیں ہوئے تھے کہ ایک دن حجرے کا دروازہ بند تھا شیخ نظام الدین نارنولی رحمۃ اللہ علیہ حجرے کے اندر تشریف لائے اور فرمایا کہ تمہارا باطنی حصہ میرے پاس ہے تم میرے پاس نارنول میں آؤ آپ بے خودی کے عالم میں گرتے پڑتے نارنول پہنچے اور شیخ نظام نارنولی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ کے کام کی تکمیل ہوئی خرقہ خلافت ملا اور شاہ اعلیٰ کے خطاب سے ممتاز ہوئے۔
تاریخِ وصال: شاہ اعلیٰ رحمۃ اللہ علیہ کی وفات25 ربیع الاول 1033 ھ/بمطابق جنوری 1624 ء میں ہوئی۔ آپ کی عمر ۱۴۲ سال تھی ۔
قبر کشائی کے بعد شاہ اعلیٰ رحمۃ اللہ علیہ کا جسم صحیح وسالم ہونا: آپ کے فوت ہونے کے چند سال بعد ایک ضعیف عورت جس کا شاہی خاندان سے تعلق تھا آپ کا مزار بنانے لگی عمارت شروع ہوئی مگر عمارت بنانے والے معمار نے خواب میں دیکھا کہ حضرت شاہ اعلیٰ سے اپنی قبر کے سرہانے کھڑے ہیں اور فرمارہے ہیں کہ عمارت کا چبوترا تم بنارہے ہو اس سے ہمارے صندوق کا تختہ ٹوٹ گیا ہے اور ایک اینٹ صندوق میں گر گئی ہے مناسب ہے کہ تم چبوترے کو گرادو اینٹ کو صندوق سے باہر نکالو اور صندوق کے تختے کو درست کرکے دوبارہ چبوترا بناؤ صبح ہوئی تو وہ معمار اس شاہی خاندان کی عورت کے پاس گیا اور رات کے خواب کا قصّہ بیان کیا اُس نے کہا کہ جس طرح شاہ الہٰ نے حکم دیا ہے اُس پر عمل کیا جائے شہر کے بڑے بڑے لوگ جمع ہوئے چبوترے کی عمارت کو ہٹادیا گیا صندوق باہر نکالا گیا سب لوگوں نے دیکھا واقعی صندوق کا تختہ ٹوٹا ہو اہے اور اُس کے اندر اینٹ پڑی ہوئی ہے یہ اینٹ حضرت کے زانوں کے نیچے تھی دایاں پاؤں دراز تھا لیکن بایاں پاؤں اینٹ کی وجہ سے کھڑا ہوگیا تھا لوگوں نے دیکھا کہ آپ کا سارا جسم صحیح و سالم موجود ہے آنکھیں اُسی طرح روشن ہیں یوں محسوس ہوتا تھا کہ حضرت آرام فرمارہے ہیں چنانچہ شہر کے رہنے والے چھوٹے بڑے آپ کے دیدار پُر انوار سے فیض یاب ہوئے صندوق کے تختے کو درست کیا گیا اور از سرِ نو عمارت کی بنیاد کو تیار کرکے اٹھایا گیا
ماخذومراجع:خزینۃالاصفیاء