حضرت شاہ جعفر علی فریدی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب:اسمِ گرامی:حضرت شاہ جعفر علی فریدی رحمۃ اللہ علیہ۔لقب:خاندانِ بابافریدالدین گنج شکرعلیہ الرحمہ سےتعلق کی وجہ سے"فریدی"کہلاتے ہیں۔آپ کانام شیخ الاصفیاء حضرت سیدشاہ اشرف حسین کچھوچھوی قدس سرہ (برادر بزرگ و پیر ومرشد حضرت قطب العالم شاہ علی حسین کچھوچھوی اشرفی میاں قدس سرہ)نے رکھا،اور فرمایا یہ لڑکا قطبِ وقت ہوگا۔آپ نسبا ً فاروقی ہیں۔نسلی رشتہ حضرت شیخ شہاب الدین کے واسطے سے شیخ الاسلام فرید الدین سعود گنج شکر قدس سرہ تک پہنچتا ہے۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1857ءکوواقعہ غدرسےپہلےمحلہ الہی باغ، ضلع گورکھپور(انڈیا)میں ہوئی۔
تحصیلِ علم:جامع مسجد گورکھپور،مدرسۂ چشمہ ٔرحمت غازی پور،مدرسہ احمدیہ ملکی محلہ آرہ وغیرہ میں عربی و فارسی کی تعلیم حاصل کی۔عربی وفارسی میں مہارت رکھتے تھے۔
بیعت وخلافت: آپ حضرت ۱شیخ المشائخ حافظ شاہ محمد فرید الدین جون پوری ثم آروی کے مرید ہوئے،اور ان کی خدمت میں حاضررہ کر راہِ سلوک کی تعلیم مکمل کی،اورتمام سلاسل قادریہ،چشتیہ،سہروردیہ،نقشبندیہ،کی تربیت حاصل کی۔
سیرت وخصائص:شیخِ طریقت،عالمِ شریعت،عاملِ قرآن وسنت،مبلغِ اہل سنت حضرت شاہ جعفر علی فریدی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ رحمۃ اللہ علیہ انتہائی متقی وپرہیزگارتھے۔عبادت وریاضت کےساتھ ہروقت تبلیغِ دین متین میں کوشاں رہتے تھے۔یہی وجہ ہےکہ آپ کی تبلیغی کوششوں سےبہت سےلوگوں کودولتِ ایمان حاصل ہوئی۔آپ نےسمتی پور میں سکونت اختیارکی،اوریہاں کےلوگوں کودینِ اسلام کی تعلیمات سےلوگوں کوروشناس کیا۔
درس وتدریس،وعظ ونصیحت محبوب مشغلہ تھا۔اپنےگزراوقات کےلئےتجارت کرتےتھے۔دین کی خدمت فی سبیل اللہ کرتےتھے۔آپ کی سب سےبڑی خوبی یہ تھی کہ تبلیغ اسلام میں ہمہ وقت کوشاں رہتے ،اوراس کےلئےدور درازدیہاتی علاقوں کا سفر کرتےتھے۔(کیونکہ شہروں کی بنسبت دیہاتوں میں جہالت زیادہ ہوتی ہے۔فی زمانہ اس کی زیادہ ضرورت ہے۔ہماری مذہبی تنظیموں کےمبلغین عدمِ سہولیات کی وجہ سےدیہاتوں کارخ نہیں کرتےاورشہری علاقوں میں جاناپسندکرتےہیں،اوربدمذہب اس چیزسےبڑافائدہ اٹھارہےہیں)آپ نےمسلمانوں کے گھروں سے ہندوانی رسم ورواج کودور کیا۔بہتوں کو حلقہ بگوش قادریہ کیا۔آپ کےمتوسلین میں مجاذیب بھی ہیں اور سالکین بھی۔کئی اصحاب ِکشف وطریقت نے کہا:کہ مولانا شاہ جعفر علی فریدی علاقہ"سہرساصوبہ بہار"کےقطب ہیں۔مولانامفتی محمدابراہیم سمتی پوری علیہ الرحمہ مدرس جامعہ منظر اسلام بریلی،اورخلیفۂ محدث اعظم ہند آپ کےصاحبزادےہیں۔
تاریخِ وصال:آپ کاوصال 14/جمادی الاخریٰ 1378ھ،مطابق 26دسمبر/1958ءشبِ جمعہ کوہوا۔بعد نماز جمعہ خانقاہ قادریہ سر بیلہ ضلع سہر سا صوبہ بہار(انڈیا) میں مدفون ہوئے۔
ماخذومراجع: تذکرہ علمائے اہلسنت۔