آپ شیخ محمد نور بخش کے مریدوں میں سے تھے جنہوں نے گلشن راز کی شرح لکھی ہے آپ حجاز سے بلا دہند میں سلطان سکندر کے دور حکومت میں دہلی تشریف لائے آپ بڑے صاحب نظربزرگ تھے، مولانا روم کی مثنوی آپ کی حرزِ جان تھی، آپ کا قد درمیانی اور چہرہ نورانی تھا، جس دن دہلی تشریف لائے تھےاس دن کے بعد کبھی بھی آپ کے م ۔۔۔۔
آپ شیخ محمد نور بخش کے مریدوں میں سے تھے جنہوں نے گلشن راز کی شرح لکھی ہے آپ حجاز سے بلا دہند میں سلطان سکندر کے دور حکومت میں دہلی تشریف لائے آپ بڑے صاحب نظربزرگ تھے، مولانا روم کی مثنوی آپ کی حرزِ جان تھی، آپ کا قد درمیانی اور چہرہ نورانی تھا، جس دن دہلی تشریف لائے تھےاس دن کے بعد کبھی بھی آپ کے مطنح کی آگ ٹھنڈی نہ ہوئی، روٹی اور فیرنی ہر وقت مہمانوں کے لیے تیار کھتے تھے، ہر آنے والے مہمان کو علاوہ اور کھانوں کے نان اور فیرنی بھی کھلائی جاتی تھی، آپ فرمایا کرتے تھے کہ میں حرم شریف میں ایک مرتبہ ایک درویش سے ایسی بات سنی تھی جو شریعت کے بالکل خلاف تھی، میں نے چاہا کہ اس کو اس جملہ کی سزادوں، جب اس نے کچھ محسوس کیا تو پہاڑوں کی جانب بھاگنے لگا، میں بھی اس کے پیچھے چلا لیکن وہ ہاتھ نہ آیا البتہ جب وہ بھاگ رہا تھا ایک بار اس نے میری طرف مڑکردیکھا اور یہ شعر پڑھا
دست ناپیدا گریباں می کشد
من پئے دست وگریباں می ردم
ترجمہ : (ایک نامعلوم ہاتھ میرا گریبان کھینچ رہاہے اور میں اس ہاتھ اور گریبان کے پیچھے بھاگ رہا ہوں)
اس شعر کو سننے کے بعد میں بیہوش اور بے خود ہوکر گرپڑا، دہلی کے سادات بخارا سے بھی آپ کے تعلقات اس طرح ہوگئے تھے کہ آپ نے اپنی دختر نیک اختر کی شادی شیخ مدثر ابن شیخ عبدالوہاب سے کردی تھی، آپ کی وفات 944ھ میں ہوئی، آپ کا مزار پُرانی دلی میں حاجی عبدالوہاب کے مقبرہ کے برابر ہے، اللہ آپ پر رحمتیں نازل کرے۔
اخبار الاخیار