سید عثمان سہروردی لاہوری المعروف شاہ جھولا رحمتہ اللہ علیہ
سید محمود بخاری رحمتہ اللہ علیہ تھا، اوچ سے لاہور تشریف لائے تھے، سلسلہ سر وردیہ میں اپنے والد گرامی سے خرقہ خلافت حاصل کیا۔شہنشاہ دہلی کی طرف سے آپ کو پٹیا لہ کا علاقہ جاگیر میں ملا تھا۔
شجرہ نسب آنجناب کا حضرت مخدوم جہانیا ں جہاں گشت رحمتہ اللہ علیہ کے ساتھ ملتا ہے،سید عثمان بن سید محمود اوچی بن سید بہاء الدین بن سید حامد بخاری بن سید محمد شاہ بن سید رکن الدین المخا طب بہ ابو الفتح بخاری اوچی بن سید حامد المقلب نو بہار بن سیدنا ناصر الدین بن سید جلال الدین مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمتہ اللہ علیہ۔
مفتی غلام سرور لاہور لکھتے ہیں:سید عثمان المشہو ر شاہ جھولا بخاری لاہوری علیہ الرحمت اللہ الباری پیرے روشن ضمیر صاحب وشوق و ذوق و جذب و استغراق بودو از مقام اوچ مقدس در لاہو ر تشریف آو ردہ مقام فرمود و خلقے کثیر با رادت خود سرفراز ساخت و قیوے عظیم یافت۔
آپ صاحب کشف و کرامت بزرگ تھے، لاہور میں آنے پر بے شمار لوگ آپ کے مرید بنے، عوام و خواص آپ کی بے پناہ عزت کرتے تھے، روشن ضمیر مرشد تھے اس لیئے لوگ جوق درجوق آپ کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوا کرتے تھے اور فیوض و برکات سے اپنا دامن بھرتے تھے، چونکہ آپ کو رعشہ کی بیماری تھی اور جھولا پنجابی میں ہلنے یا رعشہ کو کہتے ہیں اس واسطے آپ کو شاہ جھولا کے خطاب سے پکا را گیا، مفتی غلام سرور لاہوری لکھتے ہیں:
کہ چوں آنجناب بہ سواری شتر ازلوچ رائے لاہور شد شتر را تیزی راند وبا زوی مبارک حرکت می کرد و در آں حال بہ با زوئے خود مخا طب شد و فرمود کہ ایں چنیں حرکت چر است شاید کہ تیرا جھولا یعنی رعشہ شد ہ است پس ازاں روز بر با روی وے رعشہ پیدا شد کہ تادم آخیر باقی بود۔
اولاد
آپ کے صاحبزادے کا نام سید شاہ محمد رحمتہ اللہ علیہ تھا جو بہت بڑے ولی اللہ گزارے ہیں۔
وفات
۱۵۰۶ءبمطابق ۹۱۲ھ میں بمقام لاہور بعہد سکندر لودھی ہوئی اور مزار شاہی قلعہ لاہور اند رون تہہ خانہ بنا،آپ حضرت عبد الجلیل چوہڑ بندگی سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ سے دو سال بعد فوت ہوئے جس سے صاف ظاہر ہے کہ آنجنا ب حضرت چوہڑ بندگی رحمتہ اللہ علیہ کے ہمعصر تھے،اس جگہ کو پنچ پیر، بھی کہتے ہیں۔