حضرت علامہ ومولانا شاہ آفاق دہلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
نام ونسب: آپ کا نام آفاق بن احسان اللہ بن شیخ محمد اظہر رحمہم اللہ ہے۔آپ کا نسب چھ واسطوں سے حضرت مجدد الفِ ثانی رحمۃ اللہ علیہ سے ملتا ہے۔
تاریخِ ولادت:آپ علیہ الرحمہ کی ولادت 1160 ھ میں ہوئی۔
بیعت وخلافت: مولانا شاہ آفاق دہلوی رحمۃ اللہ عل ۔۔۔۔
حضرت علامہ ومولانا شاہ آفاق دہلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
نام ونسب: آپ کا نام آفاق بن احسان اللہ بن شیخ محمد اظہر رحمہم اللہ ہے۔آپ کا نسب چھ واسطوں سے حضرت مجدد الفِ ثانی رحمۃ اللہ علیہ سے ملتا ہے۔
تاریخِ ولادت:آپ علیہ الرحمہ کی ولادت 1160 ھ میں ہوئی۔
بیعت وخلافت: مولانا شاہ آفاق دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے خواجہ ضیاء اللہ مجددی رحمۃ اللہ علیہ کے دستِ حق پرست بیعت کی اور خرقہ خلافت بھی انہیں سے حاصل کیا۔تمام ظاہری وباطنی علوم بھی اپنے پیرومرشد سے حاصل کیے۔
سیرت وخصائص: حضرت شاہ آفاق رحمۃ اللہ علیہ متقی، پرہیزگا، عبادت گزار اور صاحبِ علم وعمل تھے۔درس تدریس، وعظ ونصیحت کی وجہ سے آپ کو خوب قبولِ عام ملا اور شہرہ آفاق ہوئے۔ دور دراز علاقوں سے لوگ آپ کے پاس دینی وشرعی رہنمائی حاصل کرنے آتے تھے۔آپ نہ صرف مرجع العوام تھے بلکہ خواص کے بھی مرجع تھے۔ عوام وخواص آپ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔آپ کے آستانے کی دہلیز پر جو کوئی منگتا آتا وہ خالی ہاتھ لوٹ کے نہ جاتا ۔آپ جس طرح شرعی مسائل کا حل فرماتے اسی طرح اگر آپ کے پاس مصیبت زدہ آتا آپ اس کی مصیبت کو دور فرماکر اسے راحت پہنچاتے۔
وصال:آپ کی وفات 7محرم 1251ھ /بمطابق مئی 1835 ء میں ہوئی۔
مزارتِ اولیاء کو منہدم کرنے والے کی سزا: آپ کامزار شریف سبزی منڈی قریب مغل پورہ دہلی میں تھا،مگر اوقاف کے صدر مولوی حفظ الرحمٰن ناظم جمیعۃ علمائے ہند کی غفلت ولاپر پر واہی کی وجہ سے منہدم کردیا گیااور لکڑیاں ڈال دی گئیں۔ایک معتبر راوی کی زبانی معلوم ہوا کہ جس شخص نے یہ حرکت کی تھی اس کے بدن میں کیڑے پڑ گئے تھےاور اسی حال میں وہ شقی، دشمنِ اولیاء مرگیا۔ اللّٰھُمَّ احْفِظْنَا مِنْ اِھَا نَتہِ الْاَنْبِیَا ءِ وَالْاَوْلیَاءِ(اٰمین)
ماخذ ومراجع: تذکرہ علماء اہلسنت