آپ شاہ داؤد کے مرید اور بلند پایہ بزرگ تھے، کشف و تصرف کے مالک تھے، ابتداء میں دھوبی کا پیشہ کرتے تھے، ایک دفعہ کپڑے دھورہے تھے کہ اچانک آپ کے پاس شاہ داؤد تشریف لے آئے اور شاہ نے آپ میں صلاحیت اور جوہر قابل دیکھ کر فرمایا کہ باباکب تک لکڑیوں پر مارتے رہوگے؟ کوئی اور کام کرو، اس کے بعد شاہ نورنے اپن ۔۔۔۔
آپ شاہ داؤد کے مرید اور بلند پایہ بزرگ تھے، کشف و تصرف کے مالک تھے، ابتداء میں دھوبی کا پیشہ کرتے تھے، ایک دفعہ کپڑے دھورہے تھے کہ اچانک آپ کے پاس شاہ داؤد تشریف لے آئے اور شاہ نے آپ میں صلاحیت اور جوہر قابل دیکھ کر فرمایا کہ باباکب تک لکڑیوں پر مارتے رہوگے؟ کوئی اور کام کرو، اس کے بعد شاہ نورنے اپنا پیشہ ترک کردیا اور ریاضت و یاد الٰہی میں مشغول ہوکر کمال حاصل کیا۔
شاہ نور کے ایک مرید و خلیفہ پیرک تھے جو انبالہ میں رہا کرتے تھے، اگرچہ انہوں نے یُوسُف قتال سے بھی بیعت کی تھی مگر ان کی تمام تر تربیت شاہ نور ہی نے فرمائی تھی وہ بھی شاہ نور کے سلسلہ میں لوگوں کو مرید کیا کرتے تھے، بہت معمر اور صاحب الحال والتصرف بزرگ تھے، لوگ کہتے ہیں کہ شاہ یُوسُف قتال کے انتقال کے بعد یہ دہلی تشریف لے آئے اور ا ن کے روضہ میں بیٹھ کر عبادت کیا کرتے ایک دفعہ انہوں نے ایک واقعہ دیکھا کہ ان سے ان کے شیخ فرمارہے ہیں کہ میں نے تجھ کو بابا ابراہیم خلیل کے سپرد کردیا اور اشارہ کرکے بتلادیا کہ وہ بزرگ یہ ہیں، چنانچہ یہ ان کی تلاش میں روضہ سے بَاہَر آئے، اس وقت یہ گھوڑوں کی تجارت کیا کرتے تھے اپنے گھوڑوں کو فروخت کرنے کی غرض سے ضلع بہار کے ایک گاؤں میں پہنچے جس کا نام خرید تھا، وہاں ایک بزرگ کو دیکھا جو بہترین لباس پہنے ہوئے اور مشائخ کی شکل و صورت میں ہیں، آپ نے ان بزرگ سے بطور استفہام کہا کہ ہندوستان کے بزرگ بھی ایساہی لباس پہنتے ہیں، ان بزرگ کو غیب سے ان کے تمام حالات معلوم ہوچکے تھے انہوں نے فرمایا کہ میں وہی ابراہیم خلیل ہوں جس کی بابت تمہارے شیخ نے تم سے کچھ کہا تھا، چنانچہ پیرک ان کی خدمت میں مصروف ہوگئے اور اس بزرگ نے بھی ان کی بہت توجہ سے تربیت کی اور اس کے بعد وصیت کی کہ اصلاح کرانے میں کسی سے شرم نہ کرنا، اس کے بعد قندھار چلے گئے اور پیر کے حکم پر عمل کرتے رہے، شیخ پیرک سلطان بہلول کے زمانہ سے اکبر شاہ کی ابتدائی حکومت کے زمانہ تک زندہ رہے، اللہ ان سب پر اپنی رحمتیں نازل کرے۔
اخبار الاخیار