حضرت خواجہ شمس الدین محمد الکوسی الجامی علیہ الرحمۃ
آپ حضرت شیخ الاسلام احمد حاجی نامی کے بڑے صاجزادوں میں سے ہیں،علیہ الرحمۃ اور حضرت شیخ کا خرقہ جو کہتے ہیں تو یہ وہی خرقہ ہے کہ ابو سعید ابوالخیر علیہ الرحمۃ سے ان کو پہنچا ہے اوراس کے گریبان میں ایک پیوند حضرت رسالت پناہ ﷺ کے پیرہن مبارک کا لگا ہوا موجود ہے۔تمام اولاد میں سے ان کے خاندان میں پہنچا۔آپ علوم ظاہری و باطنی کے جامع تھے۔صبح و شام ذکر جہر کے وظیفوں میں شیخ زین الدین کے طریقہ پرچلتے تھے۔شیخ بہاؤالدین عمر کی صحبت میں بہت جایا کرتے تھے۔ان سے بڑا عقیدہ رکھتے تھے۔شروع حال میں ان کو جذبہ ہوا تھا۔چنانچہ چند روز تک بے ہوش رہے تھےاور ان کی نمازیں فوت ہوگئی تھیں۔فرماتے تھے کہ اس جذبہ میں وقت کے مشائخ جیسے زین الدین خوانی،شیخ بہاؤالدین عمر میری تربیت اور اصطلاح کی غرض سے مجھ پر ظاہر ہوئے،لیکن میں ان میں سے کسی کے سپرد نہ ہوا۔شیخ زین الدین میرے سینہ پر بیٹھ گئےاور عمل کرتے تھے۔ان سے آواز آتی تھی۔جس طرح دھنئے روئی کے دانہ سے جدا کرتے ہیں۔یہ ذکر جہر کی آواز تھی۔جو مجھے آتی تھی۔فرماتے تھے کہ اس کے بعد حضرت شیخ الاسلام احمد جام علیہ الرحمۃ خواجہ ابوالمکارم کی شکل میں کہ وہ ان کے بڑے صاجزادے تھے۔مجھ پر ظاہر ہوئے اور امنا نفس مبارک کو مجھ میں پھونکا۔مجھے اسی وقت ہوش آگیا۔میں نے نماز کا وقت پوچھا اور نمازوں کی قضا میں مشغول ہوا۔شیخ محی الدین ابن عربی کی تصنیفات کے معتقد تھے۔توحید کے مسئلہ کو اس کے موافق ذکر کیا کرتے تھےاو راس کو منبر پر علمائے ظاہر کے سامنے اس طرح ظاہر فرماتے تھے کہ کسی کو انکار کی مجال نہ ہوتی تھی اور قرآن واحادیث نبویہ اور مشائخ کے کلام کے اسرار و حقائق میںنہایت تیز فہم تھے۔تھوڑی سی توجہ کے ساتھ ان پر معافی ظاہر ہوا کرتے تھے۔جواوروں کے ذہن میں بڑے تامل اور غور کے ساتھ آئے تھے۔مولانا سعدالدین کاشغری،مولانا شمس الدین محمد رسد،مولانا جلال الدین ابو یزید پورانی وغیرہ بزرگ جو اس وقت موجود تھے۔ان کی مجلس میں حاضر ہوا کرتےتھےاور ان کے معارف و لطائف کی تعریف کیا کرتے تھے۔وعظ اور سماع کی مجلس میں ان کو بڑا وجد ہوجایا کرتا تھا۔بڑے نعرے لگایا کرتے تھے۔جن کا اثر اہل مجلس پر محسوس ہوا کرتا تھا۔بعض اوقات کو غالبہ صفات کی صورتوں میں ان کے نفوس پر دیکھا کرتے تھے۔ایک دن کہتےتھے کہ ہمارے دوست کبھی کبھی انسانی صورت سے نکل جاتے ہیں،لیکن جلد اپنے حال پر آجاتے ہیں۔ایک دو شخص کے نام لیے اور کہنے لگے کہ جب وہ میرے پاس آتے ہیں تو کتوں کی شکل میں آجاتے ہیں۔چار آنکھیں نظر آتی ہیں۔اکثر ایسا اتفاق ہوتا ہےکہ ان کی صحبت میں کسی پر کوئی بات گزرتی تو آپ اس کا اظہار اس طرح کردیتے کہ کوئی شخص نہ سمجھتا۔آپ ہفتہ کی صبح ۲۶جمادی الاولے ۸۶۳ھ میں پیدا ہوئے۔ان کی وفات کی تاریخ میں یوں کہا گیا ہے۔
شیخ اکمل قدوہکمل کہ بود اہل صورت رابہسعنے رہنموں
خواجہ شمس الدین محمد کزغمش آسمان پوشیدہ دلق نیلگون
ساخت چادر ساخت قدس قدم خیمہ زواز خطہ امکاں بروں
چرخ ووں چوں پایہ قدرش نبود سال تاریخش بپرس ازچرخ دوں
آپ کی قبر مسجد جامع ہرات کے ایک طرف ہے۔جہاں کے مزار مبارک فقیہ ابویزید مرغزی رحہما اللہ کا ہے۔
(نفحاتُ الاُنس)