حضرت شیخ ابوالعباس المرسی علیہ الرحمۃ
آپ شیخ ابو الحسن شاذلیؒ کے شاگرد ہیں۔مقامات عالیہ اور کرامات ظاہرہ والے تھے۔ایک دن ایک شخص آپ کو ضیافت میں لے گیا۔ان کے امتحان کے لیے ایسا کھانا پکایا۔جس میں شبہ تھا۔شیخ کے سامنے وہ کھانا رکھا۔شیخ نے اس سے کہا کہ اگر حارث مجاسبی کی ایک رگ انگلی میں تھی کہ جب شبہ والے کھانے پر ہاتھ ڈالتے تو وہ حرکت کرنے لگتی تھی۔یاد رہے کہ میرے ہاتھ میں ساٹھ رگیں ایسی ہیں کہ اسی طرح حرکت کرتی ہیں۔کھانے والے نے توبہ کی اور عذر کیا۔امام یافعی کہتے ہیں کہ ایک بادشاہ نے ایک شیخ کا امتحان کیااور کھانے منگوائے کہ جس میں بعض گوشت تو حلال ذبیحہ تھا اور بعض مردہ کا تھا۔شیخ نے کمر باندھ لی اور کہا،اے درویشوں!آج میں تمہارا خادم بنتا ہوں۔کھڑے ہوگئے اور جس کھانے میں گوشت ذبیحہ تھا۔وہ تو درویشوں کے سامنے رکھ دیتےاور جس میں مردہ کا تھا۔اس کو دور کرے اور کہتے کہ یہ بادشاہ کے سپاہیوں کے لیے ہےاور یہ کہتے تھے،الطیب للطیب والخبیث للخبیث یعنی پاک پا ک کے لیے اور پلید پلید کے لیے۔سلطان حاضر تھا۔اس نے اس امتحان سے توبہ کی ۔کہتے ہیں کہ یعقوب نے جو کہ مغرب کے ملک کا امیرالمومنین تھا۔ملک کی غیرت سے اپنے بھائی کو مار ٖڈالااور اس پشیمان ہوا اور ایسی توبہ کی کہ جس نے اس نے پورا اثر کیا۔اس کے باطنی حالات اچھے ظاہر ہونے لگے۔ارادت والوں کے واقعات دیکھتا تھا۔کسی شیخ کا طالب ہوا کہ اپنے آپ کو اس کے حوالے کرے۔لوگوں نے اس کو شیخ ابو مدین ؒ کا نشان دیا۔شیخ کی خدمت میں اس نے التماس کی۔شیخ نے مان لیا۔فرمایا کہ حاکم کی اطاعت چاہئے،لیکن میں اس تک پہنچ نہیں سکا۔مجھ کو حکم دیا گیاہےکہ تلسمان میں جاؤں۔وہ مغرب کا ایک شہر ہے۔اس روز شیخ جنگ میں تھے۔جب تلسمان میں پہنچے تو یعقوب کے قاصدوں سے کہا کہ میرا سلام صاحب کو کہہ دواور یہ کہ وہ تمہاری شفا شیخ ابوالحسن مرسی کے ہاتھ میں ہے۔شیخ ابو مدین نے تلسمان میں وفات پائی۔یعقوب کے پیادے اس کے پاس آئے اور شیخ کی وصیت پہنچائی۔یعقوب نے شیخ ابوالعباس سے درخواست کی ۔وہ بھی خدا کی درگاہ سے یعقوب سے ملنے پر مامور ہوئے۔مالقات کے دن یعقوب نے حکم دیا کہ ایک مرغی کا بچہ ذبح کرواور ایک کا گلا گھونٹ کا علیحدہ علیحدہ لاؤ۔وہ شیخ کے سامنے لائے۔شیخ نے خادم سے اشارہ کیا کہ اس کو اٹھا دو۔کیونکہ مردار ہے اور دوسرے کو کھانے لگے۔پھر یعقوب نےاپنا ملک بیٹے کو دےدیااور اپنے آپ کو بالکل شیخ کےسپر کردیا۔شیخ ابو مدین کے دم کی برکت اور شیخ ابوالعباس کے حسن تربیت سے اس کو کشود حاصل ہوئی اور ولایت کے مرتبہ میں ثابت قدم ہوگیا۔ایک شام بارش کے لیے محتاج ہوئے۔شیخ ابوالعباس یعقوب کے ساتھ جنگل کوگئے۔شیخ یعقوب سے کہا،اے میرے سردار۔آپ اس کے زیادہ لائق ہیں۔شیخ نے کہا ،تمہارے لیے اس کا حکم ہواہے۔یعقوب نے نماز پڑھی اور دعا مانگی۔فی الفور دعا کی مقبولیت کا اثر ظاہر ہوا اور بارش ہونے لگی۔
(نفحاتُ الاُنس)