آپ کا اسم گرامی احمد بن عطا تھا، مشائخ شام میں ممتاز حیثیت رکھتے تھے دریائے دجلہ کے کنارے ایک گاؤں صور میں سکونت رکھتے تھے آپ علی رودباری کے خواہرزادے تھے، صوفی، عالم، ماہر علوم شریعت اور صاحب کرامت بزرگ تھے آپ کی والدہ کا اسم گرامی فاطمہ تھا جو حضرت علی رودباری کی بہن تھیں۔
ایک دفعہ دو ۔۔۔۔
آپ کا اسم گرامی احمد بن عطا تھا، مشائخ شام میں ممتاز حیثیت رکھتے تھے دریائے دجلہ کے کنارے ایک گاؤں صور میں سکونت رکھتے تھے آپ علی رودباری کے خواہرزادے تھے، صوفی، عالم، ماہر علوم شریعت اور صاحب کرامت بزرگ تھے آپ کی والدہ کا اسم گرامی فاطمہ تھا جو حضرت علی رودباری کی بہن تھیں۔
ایک دفعہ دورانِ سفر ایک اونٹ کا پاؤں، آپ کے ہاتھ پر آگیا آپ نے درد کی وجہ سے جل جلالہ کا نعرہ لگایا اونٹ نے پاؤں اٹھالیا اور اس کے منہ سے جل جلالہ نکلا۔ آپ کی وفات ۳۶۹ھ میں ہوئی، آپ کا مزار مبارک صور میں دریائے دجلہ کے کنارے پر ہے۔
چوزیں دار فنا عزم سفر کرد شہ دین کن رقم وصلش بگو نیز ۳۶۹ھ
|
|
بجنت رفت پیر رود باری محب اولیا محبوب باری ۳۶۹ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)