آپ اودھ کے عالمِ اجل تھے آپ کا ظاہری اور باطنی مزاج عالمانہ تھا لیکن صوفیانہ طرزِ ندگی کو اپنائے رکھتے تھے۔ اگرچہ آپ کو حضرت سلطان المشائخ سے خرقۂ خلافت و اجازت ملا تھا، لیکن کسی کو بیعت نہیں کیا کرتے تھے۔ فرمایا کرتے تھے اگر میرے پیر و مرشد زندہ ہوتے تو میں یہ اجازت نامہ انہیں واپ ۔۔۔۔
آپ اودھ کے عالمِ اجل تھے آپ کا ظاہری اور باطنی مزاج عالمانہ تھا لیکن صوفیانہ طرزِ ندگی کو اپنائے رکھتے تھے۔ اگرچہ آپ کو حضرت سلطان المشائخ سے خرقۂ خلافت و اجازت ملا تھا، لیکن کسی کو بیعت نہیں کیا کرتے تھے۔ فرمایا کرتے تھے اگر میرے پیر و مرشد زندہ ہوتے تو میں یہ اجازت نامہ انہیں واپس کردیتا، کیونکہ مجھ جیسے ناکارہ آدمی سے اتنی عظیم ذمہ داری پوری نہیں ہوسکتی۔
میر حسن علائی سنجری کی کتاب فوائد الفوائد جو حضرت خواجہ نظام الدین کے ملفوضات پر مشتمل ہے اپنے قلم سے لکھ کر ہمیشہ اپنے پاس رکھتے تھے اور دن رات مطالعہ کرتے لوگوں نے آپ سے پوچھا کہ تصوف، فقہ، حدیث اور تفسیر کی ہزاروں کتابیں آپ کے پاس موجود ہیں، مگر آپ سوائے فوائد الفواد کے کسی میں دلچسپی نہیں لیتے اور اسے تعویذ بناکر پاس رکھتے ہیں آپ نے فرمایا کہ سلوک کی کتابوں سے سارا جہاں بھرا پڑا ہے مگر میرے پیر و مرشد کے ملفوضات دل کو جس انداز سے فرحت بخشتے ہیں اس کا مزہ کچھ اور ہی ہے۔
آپ سات سو باسٹھ سال میں فوت ہوئے۔
علاؤالدین چو از دنیا سفر کرد
بذات ایزدی شد محو مطلق
......
رقم شد ہر سال انتقانش
علاؤالدین عارف صاحبِ حق
۷۶۲ھ