حضرت شیخ علاؤالدین الخوارزمی علیہ الرحمۃ
آپ بزرگ تھے۔امام یافعی کہتے ہیں کہ آپ ۱۲دن تک ایک وضو سے نماز پڑھا کرتے تھے۔پندرہ سال تک زمین پر نہیں لیٹے۔کئی کئی دن تک کھانا نہیں کھایا کرتے تھے،اور جب کھاتے بھی تو تھوڑا سا موٹا کھانا کھاتے۔میرے پاس مٹی میں تھوڑ ۔۔۔۔
حضرت شیخ علاؤالدین الخوارزمی علیہ الرحمۃ
آپ بزرگ تھے۔امام یافعی کہتے ہیں کہ آپ ۱۲دن تک ایک وضو سے نماز پڑھا کرتے تھے۔پندرہ سال تک زمین پر نہیں لیٹے۔کئی کئی دن تک کھانا نہیں کھایا کرتے تھے،اور جب کھاتے بھی تو تھوڑا سا موٹا کھانا کھاتے۔میرے پاس مٹی میں تھوڑا گوشت تھا،لیکن میں بھی ان کی موافقت کے لیے بڑی سختی بغیر کھاتا تھا۔کہتے تھے کہ کئی سال ہوگئےہیں،ان منکرات کی وجہ سے جو دیکھتے ہیں۔بے اختیار حج کرتے ہیں۔کیونکہ ان کو اس کا حکم دیا گیا ہے۔امام یافعی ؒ کہتے ہیں کہ شیخ علاؤ الدین نے فرمایا ہے کہ میں روم کے بعض کناروں میں گوشہ نشین تھا۔جب عیدالفطر کا دن ہوا،تو مسلمانوں کے ایک گاؤں میں گیاکہ نماز عید پڑھوں۔جب وہاں سے واپس آیا تو دیکھا کہ میری جھونپڑی میں ایک شخص نماز پڑھتا ہے۔جھونپڑی کے دروازے پر ریت تھی،مگر اس کے پاؤں کا اثر کوئی نہ تھا۔میں نے تعجب کیا کہ یہ شخص کہا ں سے آگیا۔اس کے بعد وہ سخت رویا۔میں اس فکر میں ہوا کہ ان کے لیے کیا لاؤں۔کیونکہ عید کادن ہے۔میری طرف توجہ کی اور کہا"اے شخص فکر نہ کر کہ غیب میں وہ کچھ نعمتیں ہیں۔جن کو تم نہیں جانتے"لیکن اگر تمہارے پاس پانی ہے"تو لاؤ۔میں اوٹھا کر لوٹا لایا"تو دیکھا کہ لوٹے کے سامنے دو بڑی روٹیاں گرم اور بہت سے مغزبادام پڑے ہیں۔میں نے ان کو اٹھا لیا اور اس کے سامنے لے گیا۔روٹی توڑی اورمغزبادام میرے سامنے ڈال دئے"اور کہا کہ کھاؤ۔کھڑے ہوئے اورمغزبادام مجھے دیتے تھے"اور میں کھاتاتھا۔انہوں نے صرف ایک یا دو مغز کھائے۔میں نے اس کھانے کے موجود ہونے کا تعجب سمجھا۔کہا"اس پر تعجب نہ کر۔کیونکہ خدا کے ایسے بندے ہیں کہ وہ جہاں ہوں"اور جو کچھ چاہیں وہی پالیتے ہیں۔میرا تعجب اور بڑھ گیا۔میں نے دل میں کہا کہ میں ان سے بھائی بننے کی خواہش کروں۔کہنے لگا"جلدی مت کرو۔کیونکہ میں پھر تم سے ملوں گا۔انشاءاللہ تعالٰی۔پھر اسی وقت وہ مجھ سے غائب ہو گئے اور نہ جانے کہ کدھر گیا۔شوال کی ساتویں رات کو پھر آیا"اور مجھ سے بھائی بننے کا عہد پختہ کیا۔رضی اللہ عنہ۔
(نفحاتُ الاُنس)