حضرت شیخ علی کردی علیہ الرحمۃ
آپ دانا دیوان میں گزرے ہیں۔ان سے طرح طرح کی کرامات،خرق عادات ظاہر ہوئی ہیں۔دمشق کے سبب لوگ ان کے مرید معتقد تھے۔ان پر حکم کیا کرتے تھے۔جس طرح مالک غلام پر کرتا ہے،وہ سب آپ کے حکم کو مانا کرتے تھے۔ایک دن دمشق کے بڑے آدمی سے کہا کہ درویشوں کے لیے دعوت و سماع کا فکر کرو۔اس شخص نے دعوت کی اور قوالوں کو بلایا،اور مشہور درویش کو بلایا۔جب یہ لوگ سب جمع ہوگئےتو شیخ علی کردی اس گھر میں تشریف لائے ۔وہاں پر شکر کے قالب دیکھے۔صاحب خانہ سے کہا کہ ان سب کو حوض میں ڈال دے۔سب کو حوض میں ڈال دیا،اور درویش شربت پیتے تھے۔آخر دن بعد ازاں کچھ کھایااور واپس آگئے۔شیخ علی کردی نے صاحب خانہ سے کہا کہ ان قالبوں کوحوض سے باہر نکال لو۔سب کو باہر نکال لیا وہ ویسے ہی ثابت تھے جیسےکہ پہلے تھے۔ان میں سے کوئی بھی گلا نہ تھا۔اس کے بعد صاحب خانہ سے کہا ،تم باہر جاؤ،اور دروازہ کو مجھ پہ بند کر کے قضل لگا دو۔میرے پاس تین دن کے بعد آنا۔اس نے ایسا ہی کیا۔دوسرے دن وہ شیخ علی کو راستہ میں ملا اور سلام کہا۔اس کے بعد گھر میں آیا۔گھر ویسا ہی بند تھا۔قضل کھولا اور اندر آیا،تو دیکھا کہ گھر کے فرش کا پتھر اکھڑا ہوا ہے۔سامنے آیا اور کہا اے میرے سردار گھے کے فرش کیوں اکھیڑ دیا۔کہا کہ یہ جائز ہے کہ تو اچھا آدمی ہو کر حرام کے فرش پر درویشوں اور دوستوں کی دعوت کرے۔اس نے کہا،اے میرے سردار میرے باپ کی مراث ہے۔شیخ غصہ ہوئے اور اس کو چھوڑ کر چل دئیے۔وہ شخص شیخ کے مکاشفات جانتا تھا۔سوچا اس کے دل میں آیا کہ ایک دفعہ پتھر کو اکھاڑاتھا،اور اصلاح کی تھی۔جب استاد نے یہ کام کیا اس کو بلایا ،اور بڑے اسرار سے اس سے پوچھا ،آخر اس نے اقرار کیا کہ میں نے تمہارے پتھر بیچ ڈالے تھےاور مسجد کے پتھر اس کی جگہ استعمال کئے تھے۔
جس وقت کہ شیخ شہاب الدین سہروردی علیہ الرحمۃ ایلچی بن کر دمشق میں آئےتھے۔اپنے مریدین سے کہنے لگے" کہ ہم شیخ علی کی زیارت کو جاتے ہیں۔لوگوں نے کہا"کہ وہ تو ایک ایسا مرد ہے جو کہ نماز نہیں پڑھتا"اور اکثر اوقات نگا رہتا ہے۔شیخ نے کہا" میں ضرور اس کو دیکھوں گا۔شیخ سوار ہوئے۔جب ان کے مکان کے قریب پہنچے تو نیچے اتر آئے۔جب شیخ علی نے دیکھا کہ وہ قریب آگئے ہیں۔اس وقت اپنے ستر کو ڈھانک لیا۔شیخ نے فرمایا"کہ ہم کو تمہاری یہ حالت روک نہیں سکتی۔آج ہم تمہارے مہمان ہیں۔پھر نزدیک ہوئے سلام کہا اور بیٹھ گئے۔اتفاقاً مزدور آگئے۔جن کے پاس بہت سا کھانا تھا۔شیخ علی نے کہا کہ شیخ کے سامنے یہ کھانا رکھ دو۔کیونکہ یہ ہمارے مہمان ہیں۔شیخ نے کھانا کھایا"اور علی کردی کوبزرگ مانا۔شیخ علی کردی شروع میں مسجد جامع میں رہتے تھے۔اتفاقاً ایک اور مجذوب جس کو یاقوت کہا کرتے تھے۔شہردمشق میں آگیا۔جس وقت وہ آیا شیخ علی دمشق سے باہر چلے گئے اور جنگل میں رہنے لگے۔اس کے بعد شہر میں نہ آئے۔یہاں تک کہ فوت ہوگئے"اور یاقوت شہر کے(باطنی) حاکم بن گئے۔
(نفحاتُ الاُنس)