حضرت شیخ برکہ ہمدانی رحمتہ اللہ تعالی
عین القضاۃ ہمدانی رحمتہ اللہ تعالی اپنے مصنیفات میں ان سے حکایت کرتے ہیں۔ایک جگہ یوں کہتے ہیں جو شخص سورۃ فاتح اور قرآن مجید کی چند آیتوں کے سوا اور کچھ یاد نہ رکھے اور وہ بھی شرط کے طور نہ پڑھ سکےاو ۔۔۔۔
حضرت شیخ برکہ ہمدانی رحمتہ اللہ تعالی
عین القضاۃ ہمدانی رحمتہ اللہ تعالی اپنے مصنیفات میں ان سے حکایت کرتے ہیں۔ایک جگہ یوں کہتے ہیں جو شخص سورۃ فاتح اور قرآن مجید کی چند آیتوں کے سوا اور کچھ یاد نہ رکھے اور وہ بھی شرط کے طور نہ پڑھ سکےاور قال یقول کو نہ جانے کہ کیا کہے اور اگر سچ پوچھو تو موزوں حدیث بھی ہمدانی کی زبان سے نہیں جانتالیکن جانتا ہو کہ وہ سحیح قرآن جانتا ہے اور میں نہیں جانتا ،مگر کچھ کچھ اور وہ بعض بھی میں نے تفسیر وغیرہ کے طور پر نہیں جاناہاں ان کی خدمت کرکے جانا ہے ۔ایک اور جگہ لکھتے ہیں کہ میں نے خواجہ احمد غزالی سے سنا ہے کہ وہ یہ فرماتے ہیں۔ہرگز شیخ ابو القاسم گرگانی نے یہ نہیں کہا ہے کہ ابلیس جب اسکا نام لیتے تو کہتے ۔خواجہ خواجگان سرمہجوران جب یہ حکایت برکہ سے میں نے بیان کی تو کہا کہ ابلیس کو خواجہ خواجگان کہنے سے اس کو سر مہجوران یعنی دو رشدوں کا سرار کہنا اچھا ہے اور فرمایا ہے کہ برکہ ؓ نے بیان کیا ہے کہ ایک مرد تھا ، اس نے اپنے فرزند کو کہا کہ کبھی گائے کی داڑھی بنا ہے ،اس نے کہا گائے کی داڑھی کے کیا معنی ،کہا یہ کہ صبح کے وقت اپنے گھر سے باہر نکلے اور کہے کہ مین خزانہ پاؤں گابیٹے نے کہا اے باپ جیسے میں ہوں گائے کی داڑھی بنا رہا ہوں ۔
(نفحاتُ الاُنس)