حضرت شیخ عیسیٰ بن ہتار علیہ الرحمۃ
امام یافعی رحمت اللہ کہتے ہیں۔آپ کا ایک دن فاحشہ عورت کے پاس گئےاور اس سے کہا،عشاء کے بعد میں تمہارے پاس آؤں گا۔وہ خوش ہوگئی اور اپنا بناؤ سنگار کیا۔عشاء کے بعد آپ اس کے پاس آئے اور اس کے گھر میں دو رکعت&nb ۔۔۔۔
حضرت شیخ عیسیٰ بن ہتار علیہ الرحمۃ
امام یافعی رحمت اللہ کہتے ہیں۔آپ کا ایک دن فاحشہ عورت کے پاس گئےاور اس سے کہا،عشاء کے بعد میں تمہارے پاس آؤں گا۔وہ خوش ہوگئی اور اپنا بناؤ سنگار کیا۔عشاء کے بعد آپ اس کے پاس آئے اور اس کے گھر میں دو رکعت نماز پڑھی اور باہر نکل آئے۔اس عورت کا حال بدل گیا اور توبہ کی۔جو کچھ اس کے پا س مال اسباب تھا۔سب سے علیحدہ ہوگئی ہے۔شیخ مئ اس عقد ایک درویش کے ساتھ کردیااور کہا کہ ولیمہ کے کھانے کے لیے عصیدہ (اس قسم کا حلوا)بناؤ اور روغن نہ خریدو۔وہ فاحشہ جس امیر کی دوست تھی۔اس کو لوگوں نے خبر کی۔اس نے تعجب کیا۔لوگوں نے کہا کہ اس کا ایک درویش سے نکاح کردیا ہےاور ولیمہ کا کھانا حلوا بنایا ہے،مگر بھی ان کے پاس نہیں۔امیر نے ہنسی سے شراب کے دو شیشہ بھیجے کہ ان کو شیخ کے پاس لے جاؤاور کہو کہ ہم اس کام سے خوش ہوئے ہیں،لیکن سنا ہے کہ حلوے کے لیے گھی نہیں ہے۔اس لیے ان کو حلوے کے ساتھ کھائیے۔امیر کا قاصد آیاتو آپ نے فرمایا،تم دیر کر آئے۔ان شیشوں میں سے ایک کو لیا اور ہاتھ بڑھا کر اس حلوے پر ڈال دیااور اس دوسرے کو بھی ویسا ہی اس پر ڈال دیا۔اس قاصد کو کہا کہ تم بیٹھو اور کھاؤ۔جب اس نے کھایاتو وہ ایسا گھی دیکھا کہ اس سے بڑھ کر کبھی عمدہ اس نے نہ کھایا تھا۔امیر کے پاس گیا اور قصہ بیان کیا۔تب امیر بھی شیخ کی خدمت میں آیا اس اس کے ہاتھ پر توبہ کی۔
(نفحاتُ الاُنس)