شیخ حسن کنجد گر المعروف حسو تیلی سہر وردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ
شجرہ بیعت آپ کا اس طرح ہے کہ آپ حضرت شاہ جمال رحمتہ اللہ علیہ کے مرید ہوئے،وہ مخدوم ککو ا بیگ رحمتہ اللہ علیہ کے ،وہ شاہ شرف رحمتہ اللہ علیہ کے ،وہ معروف شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے ، وہ حضرت جعفر دین کے، وہ معروف حضرت شاہ ثانی رحمتہ اللہ علیہ کے ، وہ فیہ دین رحمتہ اللہ علیہ کے اور وہ حضرت شیخ الشیو خ شہاب الدین عمر سہروردی رحمتہ اللہ علیہ کے تھے۔
ابتدا میں آپ غلہ فروشی کا کام کرتے تھے اور نہایت تنگ دست رہا کرتے تھے،جب آپ نے حضرت شاہ جمال لاہور ی سہروردی رحمتہ اللہ علیہ کی بزرگی کا چرچا سنا تو ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور تنگ دستی کا رونا رویا، آپ نے فرمایا کہ جاؤ رزق میں کشا ئش ہوجائےگی مگر کم نہ تولا کرو،آپ نے یہ مذ موم طریقہ چھو ڑ دیا تو حقیقتاً رزق میں فر اوانی آگئی تو دوبا رہ آپ نذرانہ لے کر حاضر خدمت ہوئے تو شاہ جمال رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ تمہارے لیئے ترک دنیا بہتر ہے چنا نچہ آپ نے اس پر عمل کیا اور اولیا ء اللہ کے زمرہ میں پیر و مرشد کی تو جہ سے شامل ہوگئے اور بقا یا عمر آپ نے اپنے مرشد کی خدمت میں بسر کی۔
حضرت مادھو لال حسن رحمتہ اللہ علیہ باغبا نپو ری سے آپ کوبے حد عقید ت تھی، وہ جب بھی حضرت داتا صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے مزار کی طرف جاتے تو آپ کی دکان سے ہوکر جاتے تھے، مصنف،تحقیقات چشتی، نے سر العا رفین، کے حوالہ سے تحریر کیا ہے کہ آپ حضر ت لال حسین قادری رحمتہ اللہ علیہ کے ہمعصر تھے،آپ فرمایا کرتے تھے کہ جو شخص ہماری ارادت مندی میں آئے اس پر لا زم ہے کہ وہ حضرت لال حسین رحمتہ اللہ علیہ کا ادب و لحاظ مرشد کی طرح کریں۔
آپ کی دکان
مہاراجہ کھڑک سنگھ حویلی کے راستے سے چوک جھنڈا کو جائیں تو ان دکانوں میں سے ایک دکان ہے جس میں آپ غلہ فروشی کا کام کرتے تھے، دکان آج تک زیارت گاہ خلائق ہے، آخری عمر میں آپ نے غلہ فروشی کا کا ربار بند کر کے تیل کا کاروبار شروع کردیا تھا،لاہور کے تیلی لوگ آپ کو اپنا پیر سمجھتے ہیں، وارث شاہ رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی کتاب، ہیروارث شاہ، میں ایک آپ کا ذکر اس طرح کیا ہے۔
عشق پر ہے عاشقاں ساریاں دا
بھکھ پیر ہے مستیاں ہاتھیا ں دا
حسو تیلی ہے پیر جو تیلیاں دا
سلیمان ہے جن بھوتا سیاں دا
وفات شہر لاہور میں ۱۶۰۳ء بمطابق ۱۰۱۲ھ میں بعہد جلال الدین اکبر ہوئی، مزار،پرانے کلب گھر،سے شمال کی طرف اور موجو دہ حالت میں ایبٹ روڈ پر گر اؤنڈ کے ساتھ محفل سینما کے عقب میں ،لیڈی جمعیت سنگھ، مٹر نٹی ہسپتال اور گراؤنڈ کے درمیان ایک احاطہ میں واقع ہے،ان کے ساتھ ہی شیخ سعد اللہ ستر پوش برقعہ پوش اور میاں خاں کی بھی قبور ہیں جو آپ کے خلفا ء میں سے تھے۔تاریخ وفات مفتی غلام سرور نے اس طرح لکھی ہے۔
رفت از ہر بہشت بریں چوں حسن شیخ متقی مخدوم
وصلش ہست،شیخ اہل اللہ، نیز،محسن اے مخدوم
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)