حضرت شیخ اسحاق مغربی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ شیخ مغربی کے خلیفہ بھی تھے اور جلیس مجلس بھی شیخ مغربی اپنی طول عمری کی وجہ سے حضرت شیخ ابومدین مغربی سے فیض یافتہ تھے تحفہ المجالس میں لکھا ہے کہ حضرت شیخ اسحاق مغربی اپنے پیر شیخ مغربی کی وفات کے بعد چار دن تک مزار پر مقیم رہے ہرروز آپ کا خادم مزار پر ۔۔۔۔
حضرت شیخ اسحاق مغربی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ شیخ مغربی کے خلیفہ بھی تھے اور جلیس مجلس بھی شیخ مغربی اپنی طول عمری کی وجہ سے حضرت شیخ ابومدین مغربی سے فیض یافتہ تھے تحفہ المجالس میں لکھا ہے کہ حضرت شیخ اسحاق مغربی اپنے پیر شیخ مغربی کی وفات کے بعد چار دن تک مزار پر مقیم رہے ہرروز آپ کا خادم مزار پر آتا اور لنگر کے اخراجات طلب کرتا آپ مزار کے پاس جاتے اور پاؤں کی جانب سے پردہ اٹھاتے اور حسب ضرورت روپے مل جاتے آپ خادم کے حوالے کردیتے پانچویں دن آپ کے دل میں خیال آیا۔ کہ یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا۔ ہر روز پیر و مرشد کی تکلیف ادب کے خلاف سے آپ اٹھے اور اپنے پیر و مرشد کے اشارے سے برصغیر ہندوستان کے سفر پر روانہ ہوئےسلطان فیروز شاہ کے زمانہ میں اجمیر شریف آئے اور حضرت خواجہ اجمیری کے مزار پُر انوار پر قیام کیا ایک عرصہ تک یہاں ہی قیام فرمایا ایک رات حضرت خواجہ معین الدین اجمیری نے خواب میں ارشاد فرمایا کہ آپ ناگور کے علاقہ میں قصبہ کہتو کہ میں چلے جائیں اور وہاں کام کریں آپ کہتو کہ پہنچے فقر و فاقہ میں زندگی گزارنی شروع کردی اور خلق خدا کو روحانیت سے مالا مال کرتے گئے ایک وقت آیا کہ سلطان فیروز شاہ نے آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر اظہار نیاز مندی کی بادشاہ کو دیکھے دیکھے بے پناہ مخلوق آپ سے فیض یاب ہونے لگی۔
آپ نے ۷۷۶ھ میں وفات پائی۔
شیخ اسحاق پیر روشن دل
رکن رقم سالِ رحلتش سرور
مہدی مُتقّی امین اللہ
۷۷۶ھ ۷۷۶ھ
آنکہ درخلق ذات اوطاق است
آنکہ مشہور جملہ آفاق است
نیز سردار عالم اسحاق است
۷۷۶ھ
(خزینۃ الاصفیاء)