شیخ جان محمد سہروردی لاہور رحمۃ اللہ علیہ
تمام کتب ہائے تواریخ آُ کے ابتدائی حالات کے بارہ میں خاموش ہیں ۔آپ حضرت حافظ شیخ محمد اسماعیل المعروف میاں وڈ سہروردی لاہوری رحمۃ اللہ علیہ کے ممتازخلفاء میں سے تھے۔دور دراز سے لوگ آکر آپ کے فیوض سے بہرہ مند ہوتے تھے۔آپ مستجاب الد عوات بھی تھے اور لوگ آپ کی خدمت میں برائے حاجات دنیاوی بھی حاضر ہوا کرتے تھے۔ بہت پرہیز گار اور عبادت گزار تھے اور لوگوں کو وظائف پڑھنے کی تلقین بھی فرمایا کرتے تھے، علوم ظاہری و باطنی میں کمال حاصل تھا،حضرت سید شاہ محمد غوث قادری رحمتہ اللہ علیہ نے قیام لاہور کے دوران آپ سے ملاقات کی تھی، شیخ جان محمد رحمتہ اللہ علیہ کا تمام وقت مسجد میں ہی گزرتا تھا۔
تذکرہ صوفیائے پنجاب،کے صفحہ ۲۳۳پرلکھا ہے کہ اورنگ زیب نے ۶۵ ایکڑ زمین شیخ جان محمد لاہوری رحمتہ اللہ علیہ کی اہلیہ نور خاتون کو عطا فرمائی تھی نیز مزار مبارک گڑھی شاہو کے قریب اس سڑک پر واقع ہے جو حضرت میاں میر رحمتہ اللہ علیہ کے مزار کو جاتی ہے،یہ غلط ہے ،یہ حضرت شیخ جان محمد رحمتہ اللہ علیہ دوسرے تھے جن کا مزار علامہ اقبال روڈ پر بالمقا بل میں بازار گڑھی شاہو پر واقع ہے۔
مسجد قصا باں
آپ مسجد قصا باں موجودہ مولوی تاجدین گاف گراؤنڈ گڑھی شاہو میں درس دیا کرتے تھے، سکھوں نے اپنے عہد حکومت میں اس مسجد کے صحن کی تمام اینٹیں اکھا ڑ ڈالیں تھیں اور مسجد کو ویران کردیا تھا، گلاب سنگھ نے اس پر قبضہ کیا ہوا تھا، شیخ جان محمد اس مسجد کے امام ۱۶۵۹ میں تھے، اکبر بادشاہ کے عہد میں یہاں ایک بڑا قصاب خانہ تھااور مسجد قصا بوں نے ہی بنوائی تھی،آپ تمام دن مسجد میں رہا کرتے تھے اور محنت مزدوری کرکے روٹی کماتے تھے،یہ مسجد ۱۶۵۰ء بمطابق ۱۰۶۰ھ میں تعمیر ہوئی تھی اور آپ اس مسجد میں لوگوں کے اصرار اور حضرت میاں محمد اسما عیل سہروردی رحمتہ اللہ علیہ کے ارشا د کے مطابق فرائض امامت و خطابت کےلیئے متعین ہوئے تھے۔
وفات
آپ کی وفات ۱۰۸۲ھ بمطا بق ۱۶۷۶ء میں بمقام لاہور بعہد محی الدین اور نگز یب عالمگیر ہوئی اور مسجد موجودہ کے عقب میں ایک چھو ٹے سے قبرستان میں مدفون ہیں، ساتھ ہی امر تسر جانے والی ریلوے لائن موجود ہے،مفتی غلام سرور لاہوری نے آپ کی تاریخ وفات اس طرح لکھی ہے۔
سد ازین چو در خلد بریں
پیر دین جان محمد جان جان
شیخ دین حق بگو تاریخ او
نیز فرما از زباں عرش آستان
باز حق جان محمد محمد قطب وقت
خوان وصال آں، شمع کون مکان
گاف گراؤنڈ میں مسجد مذکور کے ایک طرف ریلوے کی کوٹھیاں اور نہر واقع ہے،دوسری جانب مقبرہ نواب بہادر خان ریلوے لائن جو امر تسر کو جاتی ہے اور ریلوے کیرج شاپ واقع ہے اور تیسری طرف کوس مینار اور ملتان ریلوے لائن ہے۔
اولاد
آپ کے صاحبز ادے تھے جن کی قبر یں بھی آپ کے مزار کے گر دو نواح میں واقع ہیں،آپ کی وفات کے بعد آپ کا صاحبز ادہ حاجی صاحب سجادہ نشین مقرر ہوا، حاجی صاحب کی وفات کے بعد ان کا لڑکا عبد المجید سجادہ نشین ہوا چونکہ آپ کی کچھ اولاد موضع چک مجاہد،غرب رویہ دریائے چنا ب رہائش پذیر ہوئی اور ۱۸۵۴ء میں آپ کی اولاد میں سے ایک شخص حافظ درویش محمد لاہور آئے تھے تو وہ میاں احمد دین صاحب سجادہ نشین درس میاں وڈا کو مسجد اور خانقاہ کی تولیت سپرد کرگئے تھے،اس وقت سے یہ درگاہ ان کے زیر تصرف ہے،ریلوے لائن سے پا ر گڑھی شاہو کی طرف مزار اقدس قبلہ و کعبہ میاں شہاب الدین قادری رحمتہ اللہ علیہ قبرستان گڑھی شاہو میں موجود ہے۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)