حضرت شیخ کمال الدین عبدالرزاق کاشی علیہ الرحمۃ
آپ شیخ نور الدین عبدالصمد تظنزی کے مرید ہیں۔علوم ظاہری و باطنی کے جامع تھے۔آپ کی تصنیفات بہت ہیں۔جیسے "تفسیر و تاویلات " کتاب اصطلاحات صوفیہ شرح فصوص الحکم شرح منازل السائرین"وغیرہ۔شیخ رکن ا ۔۔۔۔
حضرت شیخ کمال الدین عبدالرزاق کاشی علیہ الرحمۃ
آپ شیخ نور الدین عبدالصمد تظنزی کے مرید ہیں۔علوم ظاہری و باطنی کے جامع تھے۔آپ کی تصنیفات بہت ہیں۔جیسے "تفسیر و تاویلات " کتاب اصطلاحات صوفیہ شرح فصوص الحکم شرح منازل السائرین"وغیرہ۔شیخ رکن الدین علاؤالدولہ قدس اللہ سرہ کے معاصر تھےاور ان میںوحدت وجود کے قول میں مخالفات مباحثات رہے ہیں اور اس معنی میںایک دوسرے کو خطوط لکھے ہیں۔امیر اقبال سیستانی سلطانیہ کے راہ میں شیخ کمال الدین عبدالرزاق کے ساتھ ہمراہ ہوا تھا۔ان اس بارے میں دریافت کیا توان کو اس بارے می ںپورے غلو کے ساتھ پایا۔پھر آپ نے امیر اقبال سیستانی سے پوچھا کہ تمہارا شیخ محی الدین العربی کی شان میں کی اعتقاد رکھتا ہے؟اس نے اس کے جواب میں کہا کہ ان کو معرفت میں ایک مرد بڑی شان والا جانتا ہیں،لیکن فرماتے ہیں،اس مرد میں کہ انہوں نے خدائے تعالی کو وجود مطلق کہا ہے۔غلطی کھائی ہے۔اس سخن کو پسند نہیں کرتے تھے۔انہوں نےفرمایا کہ اس کی معرفت کا اصل تو یہی مسئلہ ہے۔اس سے بہتر کوئی اور بات نہیں ہے۔عجب ہے کہ تیرا شیک اسی امر کا انکار کرتا ہے۔تمام انبیاء،اولیاء اور امام اسی مذہب پر تھے۔امیر اقبال نے یہ بات جا کر اپنے شیخ سے بیان کی۔اس کے شیخ نے جواب میں لکھا کہ تم دینوں میں ایسی بری بات کسی نے نہیں کہی اور جب اچھی طرح جانچےتو کامئے طبعین اور دہریہ کا مذہب ان بہت سے عقائد سے بہتر ہے کہ جنہوں نے اس کے ابطال میں بہت سی باتیں لکھی ہیں اور جب یہ خبر شیخ کمال الدین عبدالرزاق کو پہنچی تو شیخ رکن الدین علاؤ الدولہ کی طرف انہوں نے خط لکھا اور شیخ نے جواب لکھا ہے۔یہاں پر دونوں خطاوں کو انہیں کی عبارت میں لکھا جاتا ہے۔
(نفحاتُ الاُنس)