حضرت شیخ مرزا کامل بدخشی کشمیری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ احمد یسوی ترکستانی کی اولاد و امجاد سے تھے آپ کے دادا اپنے وطن سے تاشقند آئے وہاں سے بدخشاں پہنچے اور ایک عرصہ تک قیام پذیر رہے۔ اکبر بادشاہ کے زمانے میں برصغیر ہندوستان میں آئے دربار میں ملازمت کرلی ملک محمد خان کا خطاب پایا اور کشمیر کی نظام ۔۔۔۔
حضرت شیخ مرزا کامل بدخشی کشمیری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ احمد یسوی ترکستانی کی اولاد و امجاد سے تھے آپ کے دادا اپنے وطن سے تاشقند آئے وہاں سے بدخشاں پہنچے اور ایک عرصہ تک قیام پذیر رہے۔ اکبر بادشاہ کے زمانے میں برصغیر ہندوستان میں آئے دربار میں ملازمت کرلی ملک محمد خان کا خطاب پایا اور کشمیر کی نظامت ملی ان دنوں مرزا کامل ابھی بچے ہی تھے اور خواجہ حبیب اللہ عطار کے زیر تربیت تھے بارہ سال کی عمر میں بیعت ہوئے اور دنیا اور احوال دنیا سے کنارہ کش ہوگئے ریاضت و عبادت میں مشغول رہنے لگے پچیس سال کی عمر میں خرقہ خلافت ملا اور مسند ارشاد پر بیٹھے۔ سلسلہ کبرویٰ میں بیعت کرنے لگے۔ آپ مولانا رومی اور خواجہ فریدالدین عطار کے طرز پر ایک کتاب بحر زماں چار جلدوں میں لکھی یہ کتاب بہترین کتاب ہے۔ ۷۷ سال کی عمر میں حبث البول کی بیماری میں مبتلا ہوگئے۔ اور ۲۹؍ ذوالحجہ ۱۱۳۱ھ میں انتقال ہوا۔ تواریخ دومری نے آپ کی تاریخ وفات اس شعر میں کہی ہے۔
دربقا شیخ کامل بحر عرفان بسوئے عرصہ جنت دواں شد گذشتہ از ماہ حج چو بست نہ روز بمثرگاں گوہر تاریخ سفتہ
|
|
طرادت بخش بزم اہل ایمان ز ہجر چشم جاں گوہر افشاں بیک شنبہ شدہ فردوس افروز ز عالم پیر کامل رفت گفتہ
|
|
|
|
مولّف (خزینۃ الاصفیا) نے یہ تاریخ وفات لکھی ہے۔
بحنت بست چوں رخت اقامت رقم شد نظم عالم ارتحالش
|
|
ازین دنیا مکمل شیخ کامل دگر فرما مکمل شیخ کامل
|
(خذینۃ الاصفیاء)