حضرت شیخ محمد بن عبدالرحمٰن علامہ ابنِ صائغ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
محمد بن عبد الرحمٰن بن علی المعروف بہ شمس الدین ابن[1]الصائغ: عالم ماہر،فاضل متجر،جامع علوم،ضابط فنون،کثیر الاستخصار،فقیہ محدث،بارع،لغوی، نحوی،حسن النظم والنشر جس الاخلاق اور روساء کے لیے کثیر المعاثرہ تھے۔۷۱۰ھ میں پیدا ہوئے۔فقہ وغیر ۔۔۔۔
حضرت شیخ محمد بن عبدالرحمٰن علامہ ابنِ صائغ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
محمد بن عبد الرحمٰن بن علی المعروف بہ شمس الدین ابن[1]الصائغ: عالم ماہر،فاضل متجر،جامع علوم،ضابط فنون،کثیر الاستخصار،فقیہ محدث،بارع،لغوی، نحوی،حسن النظم والنشر جس الاخلاق اور روساء کے لیے کثیر المعاثرہ تھے۔۷۱۰ھ میں پیدا ہوئے۔فقہ وغیرہ شہاب بن مرحل اور ابی حیان اور فخر زیلعی سے پڑھی اور حدیث کو شام مصر میں دبوسی اور ابی الفتح یعمیر سے سُنااور روایت کیا اور آپ سے علامہ عزالدین محمد بن ابی بکر بن جماعہ نے پڑھا اور جمال بن ظہیرہ اور عبداللہ بن عمر بن عبد العزیز بن جماعہ نے روایت کی۔مدت تک جامع طولونی وگیرہ کے مدرس اور دار العدل کے م فتی رہے پھر قضاء عسکر کی آپ کے سپرد کی گئی۔شرح مشارق الانوار،شرح الفیہ،التعلیقہ فی مسائل الدقیقہ،مجمع الفوائد(سترہ جلد میں)المبانی فی المعانی،منہج القویم فی فوائد متعلق بالقرآن العظیم،نتائج الافکار والرقیم شرح بردہ،الوضع الباہر فی رفع افعل والظاہر،اختراع الفہوم لاجتماع العلوم،روض الافہام فی افہام الاستقہام،الجمع،الاختصار،التذکرہ(نحو میں) حاشیہ معنی ابن حسام وغیرہ تصنیف کیں اور ۱۱؍ماہِ شعبان۷۷۶ھ یا ۷۷۷ھ میں وفات پائی۔’’میر کشور‘‘ اور ’’آرائش دارین‘‘ تاریخ وفات ہے۔
1۔ زمر ذی ’’دستور الاعلام‘‘(مرتب)
حدائق الحنفیہ