حضرت شیخ محمد بن فضل اللہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ کے دادا کا نام شیخ محمد صدر ہے آپ کے بزرگوں کا نسب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے آپ کے بزرگ جون پور میں رہتے تھے مگر شہر گجرات میں پیدا ہوئے چھوٹے ہی تھے کہ والد کا انتقال ہوگیا نوجوانی میں حضرت شیخ گجراتی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ۔۔۔۔
حضرت شیخ محمد بن فضل اللہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ کے دادا کا نام شیخ محمد صدر ہے آپ کے بزرگوں کا نسب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے آپ کے بزرگ جون پور میں رہتے تھے مگر شہر گجرات میں پیدا ہوئے چھوٹے ہی تھے کہ والد کا انتقال ہوگیا نوجوانی میں حضرت شیخ گجراتی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور خرقہ اجازت پایا مگر مکہ معظمہ چلے گئے وہاں بارہ سال مشائخ متقین کی خدمت میں رہے واپس ہندوستان آئے اور احمد آباد میں قیام کیا وہاں ہی آپ کی شادی ہوئی شیخ الدین گجراتی کی مجلس میں بیٹھ کر ظاہری علم حاصل کیے پھر حضرت شیخ خان جون پوری کی خدمت میں گجرات چلے گئے شیخ خاں نے اُن کے والد ماجد کی زبان سے سناتھا کہ ہمارا بیٹا قطب الوقت ہوگا آپ نے شیخ محمد کی بڑی ہی عزت کی شیخ ابو محمد صفر تیمی آپ کے والد کے مرید تھے اور قلعہ عیسر میں رہتے تھے آپ نے شیخ وحید الدین اور شیخ ماہ کولکھا کہ آپ کا شہباز ابھی پرواز نہیں کر ہا انہوں نے جوب میں لکھا کہ اُس کی پرواز آپ کے ہاتھ میں ہے چنانچہ شیخ محمد کو عیسر بھیج دیا گیا وہاں جاکر وہ روحانی نعمتیں حاصل کیں جو آپ کے والد بزرگوار نے شیخ حضر تیمی کے سپرد کی تھیں وہاں سے واپس آکر برہان پور میں قیام کیا ظاہری اور باطنی علم کا سلسلہ جاری کیا اور چشتیوں کے مشہور بزرگوں میں شمار ہونے لگے شیخ محمد کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اِتنی اِدرت محبت اور اخلاص تھا کہ ہر سال بے اختیار ہوکر مدینہ شریف کی طرف روانہ ہوجاتے اور کئی منزلیں طے کرنے کے بعد حضور کے حکم سے واپس آتے آپ کی صبح شام سنتِ نبوی اور شریعت محمدی کے مطابق گزرتی تھی جتنے نذرانے آتے اُس کے تین حصے کرلیتے ایک حصہ بیوی بچوں کو دیتے ایک حصہ درویشوں اور مسکینون میں تقسیم کردیتے اور ایک حصہ سارا سال جمع کرکے مدینہ پاک بھیج دیتے۔
سفینۃ الاولیاء کے مصنف نے آپ کی وفات بروز سوموار ۲؍ ماہ رمضان ۱۰۲۵ء (۱۰۲۹) لکھی ہے خواجہ ہاشم رحمۃ اللہ علیہ آپ کی تاریخ وفات ابن فضل اللہ آپ کی عمر ۸۶ سال تھی اور آپ کا مزار مبارک برہان پور میں ہے۔
خزینۃ الصفیاء چشتیہ