پیر قلندر شاہ قریشی سہروردی رحمتہ اللہ علیہ
آپ کے والد گرامی کا نام شیخ کرم شاہ قریشی تھا، لاہور میں پیدا ہوئے، سال ولادت ۱۷۷۱ء بمطابق ۱۱۸۵ھ ہے،یہ انہتائی طوائف الملو کی کا تھا، ابتدائی تعلیم اپنے والد کے چچا پیر خدا بخش سے حاصل کی، ۱۷۸۲ء میں آپ اپنے والد کے ساتھ لکھنؤ چلے گئے تھے، بریلی میں آپ نے اپنے بردار بزرگ پیر مردا شاہ کے ساتھ حضرت بد ر الدین رہتکی سے بیعت کی اور خرقہ خلافت حاصل کیا، ۱۷۸۶ء میں مرشد کی وفات کے بعد ایک سال تک اس مزار پر جاروب کشی کرتے رہے پھر رو دلی چلے گئے جہاں شیخ احمد عبد الحق کا مزار ہے وہاں سے الہ آباد پھر بنارس سے ۱۷۹۵ءمیں لکھنؤ پہنچ گئے۔
۱۷۹۵ءمیں آپ لکھنؤ سے لاہور واپس آئے اور اپنی والدہ اور اخ مکرم پیر مراد شاہ رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں پہنچے جو پانچ برس اپنے آبائی مکان محلہ کھاری کھوئی گذ ر چوک مانک بازار سمیا ں ٹکسالی دروازہ لاہور میں آگئے تھے، اس زمانہ میں لاہور پر بھنگی سر داروں کی حکومت تھی۔
آپ کی رہائش لاہور میں تھی، پیری مریدی کا سلسلہ تھا، ایک دفعہ ساندہ میں اپنے ایک مرید فضل شاہ کے گھر گئے، جنہوں نے آپ کی دعوت کی تھی مگر اس دعوت میں کثر ت سے آدمی آگئے اور اہل خانہ پریشان ہوگئے مگر آپ کی توجہ اور نظر سے دعوت میں کھانے وغیرہ کی کمی نہ ہوئی، سید فضل شاہ کے بھائی سید کرم شاہ سہر وردی رحمتہ اللہ علیہ بھی آپ سے بیعت تھے۔
تصانیف:
۱دیوان قلندر شاہ۲حلیہ شریف اردو۳معراج المقبو ل فارسی۴بیان عقائد منظو مہ فارسی ۵ حلیہ شریف فارسی۶طور تلاوت قرآن شریف۷ ترکیب تلاوت کلام اللہ بہ زبان فارسی۸ آداب خلوت۹تعداد ار بعین۱۰شرط اربعین مکتو بات وغیرہ وغیرہ شاعر بھی تھے،نعت اس طرح لکھی۔
شد برق دلم مہ روئے محمد
جان است فدا روز و شبنم روئے محمد
برمن دل خستہ زبستان مدینہ
اے باد صبا از گل بوئے محمد
از ہند قلندر چو رسم آہ بہ طیبہ
ماایم و گدائی ست درآں کوئے محمد
السلام اے صاحب عزو وقار
مثل موسیٰ بردرت صد چو بدار
السلام اے صد چوعیسیٰ چا کرت
مثل دریائے نشتہ بردرت
السلام اے جز تو کس حامی ما
لیں فی الد ارین جز خیر الوری
آہ در ہجر تو مضطر گشتہ ام
دل زکف دادہ قلندر گشتہ ام
بہراہل بیت واصحاب کرام
حاجت مارا روا کن والسلام
خلفا: آپ کے سلسلہ سہروردیہ میں بے شمار خلفا تھے، آپ کی بزرگی کی وجہ سے لاہور میں بے شمار صاحبا ن علم وعمل اکھٹے ہوگئے تھے، نامور خلفا ء درج ذیل ہیں پیر فرح بخش فرحت سہروردی ،شیخ امام بخش لکھنؤ ،پیر غلام محی الدین،سید فضل شاہ سہروردی،سید کرم شاہ سہروردی ،سید رحیم شاہ سہروردی وٖغیرہ وغیرہ۔
شیخ امام بخش ناسخ لکھنؤ ی اپنے پیرو مرشد شیخ قلندر شاہ رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں ۱۸۲۴ء مطابق ۱۲۴۰ھ میں لاہور حاضر ہوئے تھے، آپ کے فر زندوں میں شیخ غلام محی الدین قریشی نہایت مروت اور خلق والا شخص تھا، وفات شیخ غلام محی الدین کی ۱۸۶۲ء بمطابق ۱۲۷۹ھ میں ہوئی،۱۸۲۰ءمیں آپ نے اپنے چھوٹے بھائی پیر فرخ بخش کے ساتھ مل کر موضع رتہ خرید لیا اوروہاں مقیم ہوگئے یہ گاؤں تحصیل شاہد رہ میں واقع ہے،آپ نے ۱۷ فروری ۱۸۳۳ء۱۲۴۸ھ میں رتہ پیروں میں انتقال فرمایا اور اس کے باغ واقع سمت مغرب میں مدفون ہوئے،اس زمانے میں لاہور کا حاکم مہاراجہ رنجیت سنگھ تھا۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)