حضرت شیخ ریحان علیہ الرحمۃ
آپ عدن میں رہتے تھے۔بزرگ فرماتے ہیں کہ ایک شخص عدن کے نزدیک سمندر کے کنارہ پر تھا۔عدن میں نہ آسکا۔کیونکہ رات پڑگئی تھی اور دروازے بند تھے۔اس لئے رات سمندر کے کنارہ پر رہا اور کھانے کی کوئی چیز اس کے پاس نہ تھی۔اتفاقاً دیکھ ۔۔۔۔
حضرت شیخ ریحان علیہ الرحمۃ
آپ عدن میں رہتے تھے۔بزرگ فرماتے ہیں کہ ایک شخص عدن کے نزدیک سمندر کے کنارہ پر تھا۔عدن میں نہ آسکا۔کیونکہ رات پڑگئی تھی اور دروازے بند تھے۔اس لئے رات سمندر کے کنارہ پر رہا اور کھانے کی کوئی چیز اس کے پاس نہ تھی۔اتفاقاً دیکھا کہ شیخ ریحان کنارہ پر ہیں۔ان کی خدمت میں آیا اور کہا،اے میرے سردار دروازے بند ہیں،اور میرے پاس کھانے کی کوئی چیز نہیں۔میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھ کو حریرہ دیں۔شیخ نے کہا کہ اس شخص کو دیکھو کہ مجھ سے شام کے وقت کھانا ،وہ بھی حریرہ مانگتا ہے۔گویامیں حریرہ پکارتا رہتا ہوں۔میں نے کہا،اے میرے سردار مجھے تو یہی چاہیےلے کر چھوڑوں گا۔دفعتہً میں نے دیکھا کہ ایک حریرہ کا پیالہ گرما گرم موجود ہوگیا،لیکن اس میں گھی نہ تھا۔میں نے کہا، حضرت گھی چاہیے۔پھر شیخ نے کہا اس کو دیکھو ۔حریرہ بے گھی کا نہیں کھاسکتا ۔کیا میں روغن فروش ہوں۔میں نے کہا،حضرت گھی بغیر تو بندہ کھانے کا نہیں۔فرمایا،اس کوزہ کو سمندر کے کنارہ لے جا،اور پانی لاکہ میں وضو کروں۔میں نے پانی لایا۔لوٹا مجھ سے لے لیا،اور اس میں سے حریرہ پر پانی ڈال دیا۔تب میں نے وہ کھایا کہ ایسا روغن کبھی نہ کھایاتھا۔ایک اور شخص کہتا ہے کہ میں رمضان کے مہینہ میں مغرب عشا کے درمیان بازار کو گیا۔تاکہ گھر والوں کے لیے کچھ خریدوں۔اتفاقاً شیخ ریحان نے مجھے دیکھ لیااور اپنے پاس کھینچ لیا۔مجھ کو ہوا پر دور تک لے گئے۔میں رو پڑا،اور کہا،میں چاہتا ہوں کہ مجھ کو آپ زمین پر اتار دیں۔مجھ کو زمین پر اتار دیا۔کہا کہ میں چاہتا تھا کہ تم سیر کرو،مگر تمہاری مرضی نہیں ہے۔امام یافعی کہتے ہیں کہ بے شک انہوں نے اس سیر سے آسمان کی عجائب ملکوت کی سیر کا ارادہ کیا تھا۔ایک صالح شخص کہتے ہیں ،ایک دن شیخ ریحان سے میں نے کہا کہ میری طرف توجہ رکھئیے۔کہا،جب تک کہ یہ سر درست ہے،مت ڈر اور اپنے سر کی طرف اشارہ کیا ۔میں نے سمجھ لیا۔ان کا مطلب یہ ہے کہ جب تک میں زندہ ہوں،اور یہ ان کا مطلب مجھے جب معلوم ہواکہ وہ فوت ہوگئے۔اس لیے کہ وہ پہاڑ کے نیچے جا رہے تھے،گر پڑے اور ان کا سر ٹوٹ گیا۔اسی وجہ سے فوت ہوئے رضی اللہ عنہ۔
(نفحاتُ الاُنس)