حضرت شیخ سعد حداد(لوہار)اور ان کےمرید جوہر علیہ الرحمۃ
شیخ جوہر شروع میں کسی شخص کے غلام تھے۔پھر آزاد ہوگئے۔عدن کے بازار میں خرید و فروخت کیا کرتے تھےاور فقرا کی مجالس میں حاضر ہوتے تھےاور ان سے بڑا اعتقاد ،اخلاص رکھتے تھے۔وہ امی تھے۔جب شیخ کبی ۔۔۔۔
حضرت شیخ سعد حداد(لوہار)اور ان کےمرید جوہر علیہ الرحمۃ
شیخ جوہر شروع میں کسی شخص کے غلام تھے۔پھر آزاد ہوگئے۔عدن کے بازار میں خرید و فروخت کیا کرتے تھےاور فقرا کی مجالس میں حاضر ہوتے تھےاور ان سے بڑا اعتقاد ،اخلاص رکھتے تھے۔وہ امی تھے۔جب شیخ کبیر حداد کی وفات کا وقت آیا۔جو کہ عدن میں دفن ہیں تو فقراء نے ان سے کہا کہ آپ کے بعد شیخ کون ہوگا؟فرمایا،میرے مرنے کے بعد تیسرے دن اس مقام پر کہ فقراء جمع ہوتے ہیں۔ایک سبز مرغ آئے گا۔جس کے سر پر وہ بیٹھ جائے گا۔وہی شیخ ہوگا۔جب تیسرا دن ہوا فقراء قرآن اور ذکر سے فار غ ہوئے اور شیخ کے وعدے کے منتظر تھے۔اتنے میں دیکھا کہ ایک سبز مرغ اترا اور فقراء کے پاس بیٹھ گیا۔بڑے فقراء میں سے ہر ایک یہ چاہتا تھا کہ وہ مرغ میرے ہی سر پر بیٹھے۔تھوڑی دیرکے بعد وہ مرغ اڑا جوہر کے سر پر جا بیٹھا۔یہ مطلب اس کے دل میں اور نہ کسی شیخ کے دل میں گزرا تھا۔سب ان کے پاس آئے کہ ان کو شیخ کی جگہ لائیں اور بجائے شیخ کہ ان کو بٹھائیں۔وہ رو پڑے اور کہا کہ مجھ کو اس کام کی کیا صلاحیت ہے۔میں تو ایک بازاری آدمی اور ان پڑھ ہوں ۔فقراء کا طریق۔ان کے آداب مجھے معلوم نہیں۔مجھ پر لوگوں کے حق ہیں۔میرے ان کے معاملات ہیں۔سب فقراء کہنے لگا ،اس کی تعلیم دے گا۔کہا کہ اچھا مجھے اتنی مہلت دو کہ بازار جاؤں اور مسلمانوں کے حقوق گردن سے اتارلوں۔تب وہ بازار میں گئے اور ہر ایک حق ادا کردیا۔اس وقت شیخ کے حجرہ مین بیٹھ گئے اور فقراء کی محبت کو لازم کرلیا۔فصار کاسمہ جوھراولہ من الفضائل والکمالات مایطول ذکرہ فسبحان الکریم المنان ذالک فضل اللہ یوتیہ من یشاء واللہ ذوالفضل العظیم یعنی تب وہ اپنے نام کی طرح جوہر بن گئے۔ان کے فضائل وکمالات اتنے ہیں کہ جن کا ذکر طویل ہے۔پس کریم منان ہی پاک ہے۔یہ خدا کا فضل ہے۔جس کو چاہتے ہیں،دیتے ہیں،اللہ بڑے فضل والا ہے۔
(نفحاتُ الاُنس)