حضرت شیخ سعدالدین چشتی خیرآبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ شیخ مینار رحمۃ اللہ علیہ کے مرید تھے اور حدودِ شریعت کی حفاظت اور آداب طریقت کی نگہداشت میں عالی ہمت رکھتے تھے، آپ نے دنیا سے الگ رہ کر مجروانہ زندگی بسر کی، اپنے مُرشد کی طرح سماع کے بہت رسیا تھے، علوم شریعت و طریقت کے عالم تھے، عالم نحو، فقہ ۔۔۔۔
حضرت شیخ سعدالدین چشتی خیرآبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ شیخ مینار رحمۃ اللہ علیہ کے مرید تھے اور حدودِ شریعت کی حفاظت اور آداب طریقت کی نگہداشت میں عالی ہمت رکھتے تھے، آپ نے دنیا سے الگ رہ کر مجروانہ زندگی بسر کی، اپنے مُرشد کی طرح سماع کے بہت رسیا تھے، علوم شریعت و طریقت کے عالم تھے، عالم نحو، فقہ اور اصول میں آپ نے کچھ کتابیں بھی لکھی ہیں، جیسے 1۔ شرح مصباح 2۔ شرح کافیہ 3۔ شرح حسامی 4۔ شرح بزدوی وغیرہ 5۔ رسالہ مکیہ کی شرح مجمع السلوک، خزانہ جلالی کے طرز پر لکھی جس میں مخدوم جہانیاں کے ملفوظات کو جمع کیا ہے اور شیخ مینا کے بہت سے ملفوظات و حالات کو قلم بند کیا ہے، جب شیخ مینا کا ذکر کرتے ہیں تو یوں کہتے ہیں کہ میرے مُرشِد کے مُرشِد نے یوں فرمایاتو اس سے شیخ قوام الدین لکھنؤی مراد ہوتے ہیں۔
شیخ سعدالدین نے ظاہری علوم کی تحصیل و تکمیل مولانا اعظم رحمۃ اللہ علیہ سے کی جواپنے زمانے کے بہت بڑے فقیہ اور عالم تھے، حضرت شیخ مینا نے بھی عوارف المعارف مولانا اعظم ہی سے پڑھی تھی، ایک دفعہ آپ نے اپنے مُرشِد سے عرض کیا کہ مقصود تو آپ کی خدمت ہے اور پڑھنے سے مقصود تصحیح الفاظ ہوتی ہے سو وہ ہوچکی اب مولویوں کے پاس رہنے سے کیا فائدہ، آپ نے فرمایا کہ بابا تمہاری دیانتداری تو یہ ہے کہ علم ہوتے ہوئے بھی علم کا دعویٰ نہ کی جائے اور اپنے علم پر اکتفا نہ کیا جائے۔
آپ کے کثرت سے لوگ مرید ہواکرتے تھے چنانچہ شیخ صفی الدین جو صاحب حال بزرگ تھے اور شیخ مبارک سندیلوی جو احکامِ شریعت و آداب طریقت میں کامل تھے اور شیخ سالار سے بھی تربیت حاصل کی تھی۔ سیدصفی الدین انبالہ کے رہنے والے تھے، جو درویشوں کے اوصاف سے موصوف اور انہی کے احوال میں متحقق تھے اور بہت پوشیدہ رہا کرتے تھے، یہ شیخ مبارک سندیلوی کے مرید تھے اور شیخ سعدالدین کے مریدوں میں سے ایک شیخ اللہ دیا تھے جو بہت بوڑھے اور معمر تھے، آپ اپنے والی عہد کے حکم سے ان دیار میں تشریف لائے اور تکریم و تعظیم کے ساتھ مخصوص ہوئے، آپ سے بہت سی کرامات کا ظہور ہوا اور ۹۹۳ھ میں اس دُنیائے ناپائیدار سے عالم پائیدار کی طرف چلے گئے، اللہ عَزَوَّجَل ان سب پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے۔ امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
(اخبار الاخیار)