حضرت غوث الاعظم کے سب سے بڑے فرزند تھے۔ علومِ ظاہری و باطنی اپنے والد ماجد کے زیر سایہ حاصل کیے۔ جامع علوم و فنون تھے۔ تمام علومِ متداولہ میں پوری مہارت اور عبورِ کامل رکھتے تھے۔ پدر بزرگوار کی وفات کے بعد سجادہ نشیں ہوئے۔ مدرسۂ معلّٰی میں وعظ فرمایا کرتے تھے۔ آپ کے علمی و روحانی فیوض و برکات سے ا ۔۔۔۔
حضرت غوث الاعظم کے سب سے بڑے فرزند تھے۔ علومِ ظاہری و باطنی اپنے والد ماجد کے زیر سایہ حاصل کیے۔ جامع علوم و فنون تھے۔ تمام علومِ متداولہ میں پوری مہارت اور عبورِ کامل رکھتے تھے۔ پدر بزرگوار کی وفات کے بعد سجادہ نشیں ہوئے۔ مدرسۂ معلّٰی میں وعظ فرمایا کرتے تھے۔ آپ کے علمی و روحانی فیوض و برکات سے ایک خلقِ کثیر بہرہ یاب ہُوئی۔
ایک دفعہ بلا دِ عجم کے سفر سے واپس آئے۔ تمام اقسامِ علوم میں مہارتِ تامہ حاصل تھی۔ اپنے والدِ گرامی سے ان کی موجودگی میں وعظ کہنے کی اجازت طلب کی۔ آپ نے اجازت دے دی۔ منبر پر تشریف لائے۔ علوم و فنون کی روشنی میں عالمانہ تقریر کی مگر حاضرین کے دل پر کچھ اثر نہ ہوا۔ اِن کے بعد اہلِ مجلس نے حضرت غوث الاعظم سے وعظ کہنے کی درخواست کی۔ آپ منبر پر تشریف لائے۔ فرمایا: شجاعت صبر کی ایک گھڑی ہے۔ ابھی اتنا ہی کہا تھاکہ اہلِ مجلس نے آہ و بکا شروع کیا۔ دیر تک یہی حالت رہی۔ شیخ سیف الدین نے آپ سے اس کا سبب پُوچھا۔ فرمایا تو اپنے نفس سے مخاطب تھا اور میں غیر نفس سے مخاطب تھا۔ آپ کے دو فر زند تھے۔ شیخ ابو منصور عبدالسّلام اور شیخ ابوالفتح سلیمان۔ دونوں عالمِ باعمل تھے۔ قطعۂ تاریخ ولادت و وفات:
شاہِ سیف الدین شہ ہر دوسرا سالِ تولیدش بشیر آمد عیاں گفت سیف الدین میرِ حق خرد ۲۰۳ھ
|
|
قاتل کفار باشمشیرِ دیں تاجِ حق فرما و ھم مہتابِ دیں ارتحالِ آںشہ روئے زمیں
|