آپ چشتیہ سلسلہ کے مشہور مشائخ میں شمار ہوتے ہیں آپ نے سلسلہ سہروردیہ سے بھی فیض پایا تھا زاہد۔ متقی۔ عاشق۔ بعشق الٰہی دنیا داری سے کوئی واسطہ نہ تھا روزی کے معاملہ میں بڑے محتاط تھے حلال کا رزق حاصل کرنے کے لیے مختصر سی کھیتی باڑی کرلیا کرتے تھے ایک وقت آیا کہ ملک میں بعض حوادثات کی وجہ سے کاش ۔۔۔۔
آپ چشتیہ سلسلہ کے مشہور مشائخ میں شمار ہوتے ہیں آپ نے سلسلہ سہروردیہ سے بھی فیض پایا تھا زاہد۔ متقی۔ عاشق۔ بعشق الٰہی دنیا داری سے کوئی واسطہ نہ تھا روزی کے معاملہ میں بڑے محتاط تھے حلال کا رزق حاصل کرنے کے لیے مختصر سی کھیتی باڑی کرلیا کرتے تھے ایک وقت آیا کہ ملک میں بعض حوادثات کی وجہ سے کاشتکاری میں بھی روکاوٹ آگئی تو بھوک اور فاقہ اختیار کرلیا کئی بار ایسا ہوتا کہ یوں پورا ہفتہ لقمہ نہ ملتا اگر کوئی کھانا لاتا تو شبہ کی بنا پر دوسروں کو کھلا دیتے اور خود دست کش رہتے آپ اسی خیال میں آخری دم تک کھانے سے اجتناب کرتے رہے۔
ایک بار آپ نے اپنے گھر کھانا تیار کرایا جب کھا چکے تو فرمانے لگے کہ آج مجھے اس کھانے سے بوجھ اور کدورت محسوس ہوئی ہے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں کچھ ملاوٹ کی گئی ہے کھانا تیار کرنے والوں سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ نہایت احتیاط سے کھانا تیار کیا گیا ہے ہاں کھانا پکانے کے لیے جب ہمسایہ سے آگ لینے گئے تو اس کے صحن میں حسن و خاشاک پڑے تھے وہ بھی تھوڑا سا لے آئے تھے۔ آپ یہ سُن کر اٹھے ہمسایے کے پاس گئے حسن و خاشاک کو بلا اجازت اٹھا لانے پر معذرت کی اور اسے اس کی قیمت ادا کر کے واپس آئے پھر آکر چین لیا۔
ایک بار آپ کی مجلس سے کوئی شخص اٹھا اور غلطی سے آپ کا جوتا پہن کر چلا گیا اسے دوسرے روز علم ہوا تو جوتا واپس لے کر آیا آپ نے لینے سے انکار کردیا فرمایا جب ایک چیز ہماری ملک سے چلی جائے وہ دوسرے کی ملکیت ہو جاتی ہے جب تک تم اس کی قیمت نہ لوگے میں اسے واپس لینا جائز نہیں سمجھتا۔
آپ کا ایک بیٹا بایزید نامی تھا یہ بیٹا بڑا متقی اور عابد تھا ایک گوشہ میں بیٹھا رہتا اور عبادت میں مشغول رہتا اس کی آنکھوں سے آنسو بہتے رہتے تھے ایک دن ایک شخص آپ کی خدمت میں ایک روپیہ لے کر بطور نذرانہ حاضر ہوا آپ نے روپیہ نہ دیکھا تھا فرمایا یہ کیا ہے؟ اس شخص نے بتایا کہ یہ سکہ رائج الوقت ہے آپ نے اسے پوچھا یہ کس کام آتا ہے اس نے بیان کیا اسے قبول فرما کر اسے واپس کردیا۔
شیخ حسام الدین قدس سرہ کا انتقال ۹۶۰ھ میں ہوا تھا۔
چوں حسام الدین حسام الدین حق
سالک دین راہنمائے متقی
شد چو زین عالم بگو تاریخ او
زاہد دین پیشوائے متقی