بڑے صاحب حال اور صاحب جذب بزرگ تھے بازاروں میں رقص کرتے رہتے اور ہندی میں دوہڑے گاتے پھرتے تھے، ایک دن بیمار ہوگئے گھر والوں کو کہا مجھے گھر کی دہلیز پر بٹھادو، لوگوں نے کندھوں کو سہارا دے کر آپ کو گھر کی دہلیز پر بٹھادیا، اور گھر آگئے آپ وہاں سے غائب ہوگئے تلاش بسیار کے باوجود نہ ۔۔۔۔
بڑے صاحب حال اور صاحب جذب بزرگ تھے بازاروں میں رقص کرتے رہتے اور ہندی میں دوہڑے گاتے پھرتے تھے، ایک دن بیمار ہوگئے گھر والوں کو کہا مجھے گھر کی دہلیز پر بٹھادو، لوگوں نے کندھوں کو سہارا دے کر آپ کو گھر کی دہلیز پر بٹھادیا، اور گھر آگئے آپ وہاں سے غائب ہوگئے تلاش بسیار کے باوجود نہ مل سکے، اس دن کے بعد آپ کو کسی نے بھی نہ دیکھا۔
اخبار الاخیار کے مؤلّف نے لکھا ہے کہ میرے عم مکرم جناب رزق اللہ فرماتے ہیں کہ میں گجرات گیا وہاں لوگوں کی زبانی شیخ عبداللہ ابدال کا تذکرہ سنا، لوگ آپ کی بے حد تعریف کرتے، میں نے کہا وہ یہاں کدھر آگئے وہ تو دہلی میں تھے میں کچھ دنوں بعد دہلی آیا تو انہیں وہاں موجود پایا، آپ کی تاریخ معلوم نہیں ہوسکی۔
(حدائق الاصفیاء)