حضرت شیخ العالم عین الزمان جمال الدین گیلی رحمتہ اللہ تعالی
آپ بھی شیخ نجم الدین کے خلیفہ ہیں۔بڑے عالم ، فاضل ہوئے ہیں۔شروع میں جب آپ ے ارادہ کیا کہ شیخ کی خدمت میں حاضر ہوں کتب خانہ میں آئے،اور علوم عقلی و نقلی کے لطائف میں سے ایک مجموعہ انت ۔۔۔۔
حضرت شیخ العالم عین الزمان جمال الدین گیلی رحمتہ اللہ تعالی
آپ بھی شیخ نجم الدین کے خلیفہ ہیں۔بڑے عالم ، فاضل ہوئے ہیں۔شروع میں جب آپ ے ارادہ کیا کہ شیخ کی خدمت میں حاضر ہوں کتب خانہ میں آئے،اور علوم عقلی و نقلی کے لطائف میں سے ایک مجموعہ انتخاب کیا جو سفر میں ان کا غم خوار ہےجب خوارزم کے پاس پہنچا تو کیا دیکھتےہیں کہ رات کو خواب میں شیخ ان سے کہتے ہیں کہ اے گیلیک اپنی گٹھڑی کو پھینک کر آؤ۔جب جاگے تو سوچنے لگےکہ گٹھڑی کیاہے۔میرے پاس دنیا میں کچھ نہیں۔اس کے جمع کی مجھے فکر نہیں ہے۔دوسری رات اسی طرح خواب میں دیکھا ۔تیسری رات بھی آخر شیخ سے پوچھا کہ حضرت وہ گٹھڑی کیا ہے۔فرمایا وہ مجموعہ جو تم نے جمع کیا۔پھر جب جاگے تو اس کو جیحوں دریا میں پھینک دیا۔جب شیخ کے حضور میں پہنچے تو فرمایا،اگر تم اس مجموعہ کو نہ پھینکتے تو تم کو کچھ فائدہ نہ ہوتا۔پھر ان کو خرقہ پہنا دیا اور چلہ میں بٹھلایا۔چلہ پورے ہونے کے بعد عین الزمان لقب رکھا۔شیخ جمال الدین قزوین میں رہے تھے۔قزوین کی سادات میں سے ایک سید کا شیراز جانے کا ارادہ ہوا۔شیخ سے التماس کی کہ شیراز کے بادشاہ کی طرف جو آپ کا بڑا معتقد ہےسفارش لکھ دیں۔شیخ نے ایک ٹکڑا کاغذ کا منگوایااور اس پر لکھ دیا۔عسل ورازیانہ اس کو یہ پرچہ دے دیا۔جب وہ سید شیراز میں گئےاور بادشاہ کی ملاقات کا ارادہ کیا ،تو لوگوں نے کاہ کہ ان کے سکم میں درد ہےاور حمام میں گئے ہیں۔وہ سید حمام پر پہنچا۔دیکھا کہ بادشاہ حمام میں بیٹھے ہیں،اور درد شکم سے بڑے پریشان ہیں۔اس نے آگے بڑھ کر سلام کہا۔پوچھا کہا سے آتے ہو۔کہا قزوین سے۔شیخ کا حال پوچھا؟تب وہ پرچہ کاغذ کا نکال کر اس نے دے دیا۔کھول کر دیکھا تو اس میں لکھا تھا،" عسل ورازیانہ"بادشاہ نے کہا، کہ شیخ نے اپنے نور فراست و کرامت سے میرا علاج لکھ دیا ہے۔حکم دیا کہ یہ دوا جلد لاؤ۔چنانچہ شہد اور رازیانہ لایا گیا۔بادشاہ نے جب کھا یا تو اسی وقت اس کو آرام گیا۔اس سید کی بڑی خاطر و خدمت کی۔
(نفحاتُ الاُنس)