حضرت شیخ ظہیر الدین عبدالرحمٰن بن علی برغش رحمتہ اللہ تعالٰی
آپ اپنے باپ کے خالف الصدق اور خلیفہ برحق تھے۔جب آپ کی والدہ آپ سے حاملہ ہوئیں تو شیخ شہاب الدین نے ان کے لیے اپنے ایک خرقہ مبارک کا ایک ٹکڑا ارسال کیا۔جب پیدا ہوئے تو ان کو اس مین لپیٹ دیا۔اول خرقہ کو جو دنیا میں پہنا ہے"اس نے پہنا ہ ۔۔۔۔
حضرت شیخ ظہیر الدین عبدالرحمٰن بن علی برغش رحمتہ اللہ تعالٰی
آپ اپنے باپ کے خالف الصدق اور خلیفہ برحق تھے۔جب آپ کی والدہ آپ سے حاملہ ہوئیں تو شیخ شہاب الدین نے ان کے لیے اپنے ایک خرقہ مبارک کا ایک ٹکڑا ارسال کیا۔جب پیدا ہوئے تو ان کو اس مین لپیٹ دیا۔اول خرقہ کو جو دنیا میں پہنا ہے"اس نے پہنا ہے۔جب بڑے ہوئے تو باپ کی خدمت میں مشغول ہوئے اور تربیت پائی۔باپ کی زندگی کے دنوں میں حج کو گئے۔عرفہ کی رات کو دیکھا کہ میں روضہ شریفہ رسول اللہﷺ میں آیاہوں اور سلام کہا۔حجرہ شریفہ میں سے آواز آئی"علیک السلام یا اباالنجاشی۔آپ کے باپ اس پر مطلع ہوئے اور اپنے اہل کو اس خواب کی خبردی۔ان کو خوشخبری سنائی کہ مقصود حاصل ہوگیا۔اس کے بعد درس کہا اور حدیث کی روایت کی اور تصنیف شروع کی۔آپ کی تصانیف میں سے ایک یہ ہے کہ عوارف کا ترجمہ کیا ہے اور اس میں بہت سی تحقیقات جو کشف و الہام سے معلو م ہوئی ہیں"لکھی ہیں۔بلند مقامات تک پہنچے۔عمدہ کرامات سے مشہور ہوئے اور آپ شیخ شہاب الدین سہروردی کے دو شعر اکثر پڑھا کرتے تھے۔
وقدکنت لا ارضی من الوصل بالرضیواخذنا من فوقالرضی متبرما
فلما تفرقنا وشط مالنا قنعت بطیف منک یاتی مسلما
یعنی میں پہلے اس سے وصل کی رضا سے راضی نہ ہوتا تھا اور ہم نے رضا سے بلند تر مرتبہ بلول خاطر لے لیا۔جب ہم جدا ہوگئے اور ہمارا رجوع دور تک ہوگیا تو میں نے تیرے خیال پر قناعت کی"جو سلام کرتا ہوا آتاہے۔آپ ماہ رمضان ۷۱۶ھ میں فوت ہوئے۔رحمتہ اللہ تعالٰی
(نفحاتُ الاُنس)