حضرت سید عبد الرزاق مکی نیلا گنبد رحمۃ اللہ علیہ
وفات
مزار اقدس ایڈ ورڈ روڈ پر ایک بہت بڑے گنبد میں کسٹم ہاؤس کےپاس ہی واقع ہے جو شہنشاہ اکبر نے آپ کی وفات سے قبل ہی تعمیر کروایا دیا تھا، قبہ میں گیا رہ قبریں ہیں ،نز دیک ایک مسجد بھی ہے،وفات ۱۰۱۳ھ بمطابق ۱۶۰۴ء میں بمقام خان فتا بعہد شہنشاہ اکبر ہوئی اور لاش لاہور لا کر دفن کی گئی، اس وقت آپ کی عمر ۷۲ سال کی تھی، خان فتا میں جہاں آپ نے وفات پائی تھی وہاں بھی آپ کی ایک قبر بنائی گئی ہے، سید صفی الدین اور سید بہاء الدین فرزندن کی قبریں بھی یہاں ہی ہیں۔
محکمہ اوقات
محکمہ اوقات نے اس روضہ کے موجودہ سجادہ نشین کو برطرف کرکے اس خانقاہ کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے،ان کا اندازہ ہےکہ یہ جائیداد سوالاکھ روپے کی ہے، محکمہ اوقات اس روضہ کی عظمت اور شوکت کو قائم رکھنے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے، مقبرہ کی دیو اریں جو کپو ر تھا، ہاؤس کی جانب تھیں سابقہ متو لیاں کے عہد سے گرچکی تھیں محکمہ اوقا ف نے ان کوبھی دوبا رہ تعمیر کروایا ہے بلکہ ایک مجلس امور مذ ہیبہ بھی قائم کردی ہے جو مینجر وقف املاک لاہور کی ہر معاملہ میں معاونت کرتی ہے۔
مقبرہ کے باہر دروازہ پر تحریر ہے،روضہ مقدسہ زبدۃ الو اصلین،قدوۃ العا رفین مقبول بارگاہ ایز دی میراں سید محمد شاہ موج دریا بخاری نو ر اللہ مرقد ہ در عہد اکبر شاہ تعمیر یافت، شہنشاہ اکبر نے یہ مقبرہ ۱۵۹۱ء مطابق ۱۰۰۰ھ میں تعمیر کروایا تھا۔
سید رحمت شاہ بخاری نے ۱۸۳۷ء بمطابق ۱۲۵۳ھ میں اس کی از سر نو مرمت کروائی تھی موجودہ مقبرہ کے باہر تھا نہ نئی انا ر کلی تک سوسال قبل قبرستان سادات گیلانی تھا اگر محکمہ اوقات کوشش کرے تو ان املاک سے پانچ ہزار روپیہ ماہوار تک کرایہ وصول ہوسکتا ہے،۱۹۶۲ء میں اس روضہ کے گنبد میں جو بڑی تاریخی اہمیت کا حامل ہے در اڑیں پڑگئی تھیں اور گنبد پھٹ گیا تھا جس کی مرمت کروادی گئی نیز روضہ اقدس پر لو ہے کا در وازہ لگا دیا گیا ہے،مسجد روضہ میں توسیع کردی گئی ہے محکمہ آثار قدیمہ کا فرض ہے کہ اس قدیم تاریخی روضہ کی نگہداشت کا انتظام اپنے ہاتھ میں لے تاکہ اکبری عہد کے یہ یادگار ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے محفوظ ہوجائے۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)