حضرت سید ابو الفرح واسطی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
اسمِ گرامی:
سید ابو الفرح واسطی، مشرقی عراق کے ایک شہر’’واسط‘‘ سے تعلق رکھنے کی نسبت سے واسطی کہلاتے ہیں۔
سلسلۂ نسب:
سید داؤد بن سید حسین بن سید یحییٰ بن سید زید سوم بن سید عمر بن سید زید دوم بن سید علی عرا ۔۔۔۔
حضرت سید ابو الفرح واسطی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
اسمِ گرامی:
سید ابو الفرح واسطی، مشرقی عراق کے ایک شہر’’واسط‘‘ سے تعلق رکھنے کی نسبت سے واسطی کہلاتے ہیں۔
سلسلۂ نسب:
سید داؤد بن سید حسین بن سید یحییٰ بن سید زید سوم بن سید عمر بن سید زید دوم بن سید علی عراقی بن سید حسین بن سید علی بن سید محمد بن سید عیسیٰ موتم الاشبال رحمہم اللہ تعالیٰ۔
ایک بار حاکم واسط سے کوئی امر غیر شرعی صادر ہوا، آپ نے اس کے دربار میں جاکر تنبیہ فرمائی، حاکم تو خاموش رہا مگر بعد میں اپنے حاشیہ نشینوں کے بہکاوے میں آکر آپ کو واسط سے چلے جانے کو کہا۔ آپ نے اولی الامر کی اطاعت کو واجب سمجھ کر واسط کو خیرباد کہا اور محمود غزنوی کے عہد سلطنت میں غزنی پہنچے۔
سرہند آمد:
غزنی کے بعد آپ سرہند میں تشریف لائے۔حاکم سر ہند نے بڑی تعظیم و تکریم سے آپ کااستقبال کیا اور سرحد ہندوستان پر آپ کے صاحبزادوں کو چار بڑے بڑے گاؤں بغیر ٹیکس کے دیے۔
اولادِ امجاد:
آپ کے چار صاحبزادے ہیں :(۱) سید معز الدین عرف بندہ (۲) سید ابو الفراس (۳) سید ابو الفضائل (۴) سید داؤد
’’کنڈلی‘‘ سید معز الدین عرف بندہ، ’’جاجنیر‘‘ سید ابو الفراس ’’چھاترود‘‘ سید ابو الفضائل اور تھن پور سید داؤد کو۔
حاکم واسط بعد کو بہت پشیمان ہوا اور اس نے خط لکھ کر آپ سے معافی مانگی اور وطن واپسی کی درخواست کی۔ وطن سے فطری محبت کے سبب حضرت اپنے بڑے صاحبزادے سید معزالدین کے ساتھ واسط لوٹ گئے اور وہیں مزار پاک بھی ہے۔
بہ شکریہ : البرکات اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، انوپ شہر روڈ،علی گڑھ
دعاؤں کا طالب : محمد حسین مُشاہد رضوی