آپ کا نام محمد اکبرالمشہوراکبر علی شاہ۔الملقب بہ صاحبزادہ تھا۔آپ سیّد حیدر شاہ بن سید محمدنیک ہاشمی رنملوی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزند اکبرتھے۔
آپ کے بیعت طریقت اپنے چچاسیّد غلام حسین رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔وہ مریداپنے والد سیّد محمد نیک رحمتہ اللہ علیہ کے تھے۔وہ مُریداپنے والد سید عبدالرسول ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کے۔
فیض صحبت آپ سیّد احمد بخش بن سیداللہ دتہ برخورداری ڈھلوالہ رحمتہ اللہ علیہ سے حاصل ہو ا تھا۔ اکثراُن کی خدمت میں جایاکرتے۔
خلوت گزینی
منقول ہے کہ آپ نے بارہ سال تک چلّے کئے۔ریاضات ومجاہدات بجالائے۔جسم کے ایک حصّہ کو دیمک لگ گئی تھی۔
سنگھوئی میں ورود
آپ رَن مل سے چل کر موضع سنگھوئی ضلع جہلم میں تشریف لے گئے۔ وہاں رہائش اختیارکی۔صاحب یمن وبرکت و کرامت وجلالت تھے۔
کتابی شوق
آپ کو کتابوں سے بھی دلچسپی تھی۔کسی کاتب غلام علی نام نے کتاب گُل بہار آپ کے واسطےلکھی۔اس کادستخط یہ ہے۔
"تم تمام شدکتاب گُل بہاربعون اللہ تعالےٰ بوقت چاشت تحریریافت۔تحریر بتاریخ ۱۳ماہ شوال بدستخط غلام علی برائے صاحبزادہ سجادہ نشین اولاد احفاد حضرت گنج بخش تحریریافت
ہرکہ خوانددعاطمع دارم |
زانکہ من بندۂ گنہ گارم |
ہرچہ دیدم من نوشتم درکتاب |
"واللّٰہ اعلم بالصواب" |
اولاد
آپ کے ایک ہی فرزندسیّد سلطان علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ تھے۔
یارانِ طریقت
آپ کا فیضان پوٹھوہارکے علاقہ میں بہت تھا۔خواص احباب یہ تھے۔
۱۔سیّد سلطان علی شاہ فرزند آنجناب رحمتہ اللہ علیہم سنگھوئی شریف
۲۔سائیں محمد علی بن مَلک عمربخش کشمیری راولپنڈی
۳۔مرزاطلامحمدگاذر پشاورشہر
مدح شریف
حکیم نظام الدین رحمتہ اللہ علیہ ساکن ڈھوک للھال ضلع راولپنڈی نے کتاب قفس العشق المعروف بانی گلزارنوشاہی میں ۱؎ آپ کی صفات پنجابی میں نظم کی ہے
تاج فقرداعلی اکبرنوں کیتاخوب انعامی |
ہراک تائیں خبراس گل دی کیاخاصے کیاعامی |
علی اکبرشاہ تاج لگایاخبرہوئی جگ سارے |
جَگ پرایسیاں دُھماں پیاں کی نظام بیچارے |
وچہ سنگھوئی روشن ہوئی واہ واہ شمع رسول |
لاکھ پتنگاں آن شمع پرکیتی موت قبول |
آشمع دی لوئی یاردہرکوئی آن کھلویا |
شاہ اکبردانانظاماں جگ پر روشن ہویا |
آن سوالی جان نہ خالی بھربھرکا سے جاندے |
ایس ملنگ نکارےجیسے اسدالنگرکھاندے |
ہردی حاجت پوری کرداجوکوئی درپر آندا |
روندارونداآوے جہڑا خوشیاں کرداجاندا |
خلقت پامراداں جاندی کوئی نہ رہیاخالی |
ایہہ پاپی درزنیرے حضرت بَن کے کھلاسوالی |
نکے وڈے آساں درتھیں پاگئے لوک تمامی |
میری آس دیویاحضرت دعویٰ کراں غلامی |
یاحضرت جو لعل تساڈا شاہ سلطان علی ہے |
دین ایمان جہان اساڈاکامل پیرولی ہے |
ایہوعرض کریں منظوری یا سرصاحب میرے شوق |
انہاندامینوں ہووے لعل سچےجو تیرے |
آپ تساں پھربیٹے تائیں دتی عظمت بھاری |
کی کجھ کراں تعریف میں عاجزطاقت نہیں ہماری |
عظمت والاتاج فقردابیٹے دے سردھر کے |
بیٹھے آپ کتھےیا حضرت مخفی پردہ کرکے |
تاریخ وفات
سیّد اکبرعلی شاہ کی وفات اتواریکم رمضان المبارک ۱۳۰۵ھ میں ہوئی۔آپ کا مزارشریف موضع سنگھوئی شریف ضلع جہلم میں ہے۔روضہ گنبدداربناہواہے۔
مادۂ تاریخ ہے "صدرِ اعظم"۔
۱؎یہ کتاب جمعہ ۱۳صفر۱۳۱۹ھ کی تصنیف ہے۔۱۲ سیّد شرافت
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)