حضرت سید عتیق اللہ چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام ونسب: اسم گرامی: شیخ سید عتیق اللہ چشتی صابری۔ خاندانی تعلق سادات جالندھر سے ہے۔
سیرت و خصائص: فخر السادات امام الاولیاء حضرت شیخ سید عتیق اللہ چشتی صابری جالندھری اولیاء کبار سے ہیں۔آپ صحیح النسب سادات جالندھر سے ہیں۔ آپ کی وجہ سے سلسلہ ع ۔۔۔۔
حضرت سید عتیق اللہ چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام ونسب: اسم گرامی: شیخ سید عتیق اللہ چشتی صابری۔ خاندانی تعلق سادات جالندھر سے ہے۔
سیرت و خصائص: فخر السادات امام الاولیاء حضرت شیخ سید عتیق اللہ چشتی صابری جالندھری اولیاء کبار سے ہیں۔آپ صحیح النسب سادات جالندھر سے ہیں۔ آپ کی وجہ سے سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ کو بہت تقویت اور فروغ ملا ہزاروں افراد آپ کے دست حق پرست پر بیعت سے مشرف ہوئے۔اور لا تعداد گمراہوں کو راہ ہدایت ملی۔ آپ جامع الصفات و کمالات اور صاحب کشف و کرامات بزرگ ہوئے ہیں۔تمام عمر خدا اور اس کےرسول ﷺ کی اتباع میں گزاری۔درس و تدریس میں ممتاز اور یکتا تھا۔ بڑے بڑے نامور شیوخ آپ کے شاگردوں میں شامل ہیں۔جن میں سید عبد الرشید چشتی صابری جالندھر اور شاہ بہلول برکی خلیفہ حضرت شاہ میراں بھیکھہ چشتی صابری علیہ الرحمۃ شامل ہیں۔
تاریخ وصال:
آپ کا وصال باکمال 1031ھ کو ہوا۔مزار پُر انوار جالندھر انڈیا میں مرجع خاص و عام ہے۔آپ کے بعد آپ کے صاحبزادے حضرت سید علیم اللہ چشتی صابری جالندھری آپ کے جانشین و خلیفہ اکبر ہوئے ہیں۔ جن کی وجہ سے سلسلہ کو بہت تقویت پہنچی ہے۔(انسائیکلوپیڈیا جلد، 3، ص99)
آپ جالندھر کے صحیح النسب سادات سے تھے ظاہری اور باطنی کمالات کے مالک تھے شاہ ابوالمعالی چشتی کی خدمت میں رہا کرتے تھے۔ ساری عمر عبادت و ریاضت میں گزار دی۔ آپ کی وفات ماہ شعبان ۱۱۳۱ھ میں ہوئی تھی۔
ز دنیائے دوں چو بفردوس رفت
ز دنیائے دوں پیر پیران عتیق
شہنشاہ عشق است تاریخ او
۱۱۳۱ھ
دوبارہ بگو میر میراں عتیق
۱۱۳۱ھ