حضرت سید بہاؤ الدین جھولن شاہ بخاری سہروردی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
المشہور بابا گھوڑے شاہ
ٓپ کا اسم گر امی محمد حفیظ بتایا جا تا ہے اور جھولن شاہ کے نام سے موسوم تھے،آپ کے والد گرامی کا نام سید شاہ محمد سید عثمان جھولہ بخاری جن کا مزار شاہی قلعہ کے اندر ے ہے تھے،اصل نام سید بہاء الدین رحمتہ اللہ علیہ تھا، پانچ برس کی عمر میں ہی آپ کو گھو ڑے کی سواری کا بہت شوق تھا اور یہ شو ق عشق کی صورت اختیار کر گیا تو جو کوئی بھی آپ کے پاس مٹی کا بنا ہوا گھوڑ لے کر آتا تو اس کے حق میں دعا کرتے جو مقبول ہوتی اس سے آپ کے مستحاب الد عوات ہونے کی شہرت ہوگئی اور خلقت خدا کا ہجوم ہونے لگا، جب سید شاہ محمد رحمتہ اللہ علیہ آپ کے والد کو پتہ چلا تو بہت خفا ہوئے اور فرمایا کہ یہ لڑکا اسرار الہیٰ کو راز میں نہیں رکھ سکتا اور نہ ہی اس قابل ہے، آپ نے یہ کلمات فرمائے ہی تھے کہ آپ کا وصال ہوگیا،لکھا ہے کہ اس وقت آپ کی عمر مبارک پانچ سال کی تھی۔
سید عماد الملک آپ کے بھائی تھے، بقول مصنف، تاریخ لاہور،مادر زاد ولی بھی تھے،آپ کے مزار کے پاس ہی آپ کے مرشد حضرت جان محمد صاحب لاہور ی رحمتہ اللہ علیہ کی بھی قبر موجود ہے۔
مسجد گھو ڑے شاہ
مسجد مذکور آپ کے مزار کے بالکل سامنے برلب سڑک گھوڑے شاہ روڈ پر واقع ہے،مسجد قدیم اور وسیع و عریض ہے،اس کے تین گنبد ہیں ،ساتھ ہی کمرہ جات بھی ہیں، مسجد کے ساتھ ہی چاہ میراں کی جانب مقبرہ محمود شاہ نقشبند ی رحمتہ اللہ علیہ بھی واقع ہے۔
وفات اور ملحقہ قبرستان
آپ کا مزار ایک اونچے چبو ترے پر واقع ہے،یہ چبو ترہ گھوڑے شاہ روڈ پر جو ریلوے سٹیشن لاہور سے نکل کر سید ھی بھو گیو ال پہنچتی ہے باغ راجہ دینا ناتھ سے اس طرف اس سڑک کے مقام اتصال پر واقع ہے جو گھو ڑے شاہ روڈ سے چاہ میراں کی طرف نکلتی ہے،مزار اقدس برلب سڑک واقع ہے،ساتھ ہی ایک کمرہ ہے،اس چبو ترہ پر تین قبور ہیں جن میں سے ایک آپ کی اور دوسری دو آپ کے اقر با کی ہیں، مزار کے اوپر ایک قدیم پیپل کا درخت موجود ہے،نیچے ایک دوسرے احاطہ میں بھی آپ کے اہل خاندان کی قبور ہیں۔
وفات
آپ کی وفات ۱۵۹۴ءمیں بعہد جلال الدین اکبر بادشاہ لاہور میں ہوئی اور علاقہ تیزاب احاطہ میں مدفون ہوئے جہاں آپ کے مزار کے ساتھ وسیع قبرستان بھی ہے۔آپ کے مزار کے پاس حاجت مند لوگوں نے ہزار کے جمع کررکھے ہیں جوکہ چڑھاوے کے طور پر وہاں نذر کیئے گئے تھے، یہ جوکہا جاتا ہے کہ آپ کو مزار لاہور کی ایک طوائف سودان نے عقید ت کے پیش نظر بنوایا تھا نیز مسجد بنوائی تھی یہ غلط ہے، ہاں اس علا قہ کو بھی کبھی چوہڑ سو دان کہا جا تا تھا۔
آپ کے مزار اقدس کے پاس ایک بہت بڑا قبر ستان ہے جس کو ،قبرستان گھوڑے شاہ، کہاجاتا ہے،اس قبرستان میں حضرت مولانا مطیع الحق پیامی نقشبندی کی بھی قبر ہے نیز سید شہبا ز بن عبد الملک المتو فی ۱۰۴۱ھ بمطابق ۱۶۳۱ء اور گوہر شاہ بن عارف رحمتہ اللہ علیہ شاہ بن عما د الملک المتوفی ۱۰۵۰ھ بمطابق ۱۶۴۰ء کی بھی قبو ر ہیں۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)