سید عماد الملک سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ
آپ کے والد کا نام حضرت سید شاہ محمد سہروردی رحمتہ اللہ علیہ تھا، گھوڑے شاہ رحمتہ اللہ علیہ آپ کے بھائی تھے جن کا مزار تیزاب احاطہ کے پاس برلب سڑک آباد ہے، آپ کا سلسلہ نسب حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت حضرت جلال الدین بخاری اوچی رحمتہ اللہ علیہ تک پہنچا ہے، آپ اپنے والد سید محمد شاہ رحمتہ اللہ علیہ سے سلسلہ سہروردیہ میں بیعت تھے اور لاہور کے عظیم المر تبت اولیاء میں شمار ہوتے تھے، خوارق و کرامات آپ کی بے شمار ہیں،مفتی غلام سرور لاہوری رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ،از مشائخ عظام و سادات ذوی الا کرام لاہور بود وبہ خو راق و کرامت مشہور۔
نیز لکھتے ہیں کہ ایک دفعہ ایک شخص آپ کے پاس سنگ پارس کا ایک ٹکڑا لایا تاکہ آپ کے سپرد کرکے آپ کا امتحان لیا جائے، آپ نے فرمایا کہ اس کو میرے مصلے کےنیچے رکھ دو وہ رکھ کر چلا گیا اور کافی مدت کے بعد پھر آیا اور اس ٹکڑے کو طلب کیا،آپ نے فرمایا جہاں رکھاتھا وہاں سے ہی اٹھا لو جب اس نے مصلیٰ اٹھا یا تو دیکھا کہ وہاں سنگ پارس کے کئی ٹکڑے پڑے ہیں وہ پہچان نہ سکا کہ کون سا سنگ پارس کا ٹکر ا اس کا ہے،اس سے وہ بہت پشیمان ہوا اور آپ کے حلقہ ارادت میں آگیا، لاہور میں سید حاکم شاہ و سید محمد شاہ آپکی اولاد سے تھے۔
آپ کے صاحبز ادے سید شہباز بن عماد الملک کی وفات لاہور میں ۱۶۳۱ء مطابق ۱۰۴۱ھ ہوئی دوسرے فرزند کا نام سید عارف شاہ تھا جن کی وفات ۱۶۴۰ء مطابق ۱۰۵۰ھ میں ہوئی اور حضرت گھو ڑے شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے قرب وجوار میں مدفون ہوئے۔عارف شاہ کے لڑکے کا نام سید کھیر ے شاہ تھا جس کی وفات ۱۰۵۰ھ مطابق ۱۷۳۷ء میں ہوئی یہ سب قبور چار دیواری کے اندر حضرت گھو ڑے شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے مزار کے قرب و جوار میں ہیں۔
وفات
۱۶۲۹ء بمطابق ۱۰۳۹ھ میں بمقام لاہور ہوئی اور قبر حضرت گھو ڑے شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے قبر ستان میں بنی لیکن جب تیجے سنگھ ایک سکھ سردار نے تعصب کی وجہ سے آپ کا روضہ مسمار کرا دیا تو ان کے مریدوں نے آپ کی نعش یہاں سے نکال کر چند قدم آگے باغ راجہ دینا ناتھ کے پاس حضرت شاہ بلاول قادری رحمتہ اللہ علیہ کے مزار کے پاس دفن کردی جہاں پر آپ کا مزار ایک اونچے چبو ترے پر واقع ہے۔
مفتی صاحب لکھتے ہیں کہ آپ کا مزار آبادی حاجی نالہ بیرون لاہور واقع ہے،سید عماد الملک رحمتہ اللہ علیہ جہاں پہلے دفن تھے وہاں مسجد آج تک موجود ہے جوکہ شیخ محمود شاہ نقشبند ی مجد دی رحمتہ اللہ علیہ کے مقبرہ کے ساتھ ہے،یہ مسجد موراں طوائف نے نہیں بنوائی تھی۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)