سید اسحاق گاژرونی سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ
سلسلہ نسب چند و اسطوں سے حضرت امام حسین علیہ السلام سے جا ملتا ہے،گاژرون میں رہائش پذیر تھے، بیشمار اولیائے کبا ر سے فیوض و برکات حاصل کیئے اور جب علوم ظاہری و باطنی میں تکمیل ہوگئی تو دنیا کی سیرو سیاحت کےلئیے چل پڑے۔
بیعت:
آپ نے شیخ او حد الدین اصفہانی کے دست حق پرست پر بیعت کی اور خرقہ خلافت پایا،شیخ مذکو ر کا مرشدی سلسلہ اس طرح ہے،شیخ رکن الدین مرید شیخ قطب الدین سہروردی ،شیخ ضیا ء الدین ابو النجیب سہروردی رحمتہ اللہ علیہم،مولوی نور احمد چشتی لکھتے ہیں کہ آپ عبد المغیث گاژرونی جنیدی رحمتہ اللہ علیہ سے بیعت تھے اور انہیں کے حکم سے آپ لاہور تشریف لائے تھے۔
لاہور میں آمد:
مفتی غلام سرور لاہوری لکھتے ہیں کہ،اول در شہر گاژرون اقامت داشت بعد ازاں با شارت غیبی در شہر لاہور آمد ند۔
طویل مدت تک رشد و ہدایت میں مشغول رہے اور اس شہر میں آپ کو اس قدر مقبولیت ہوئی کہ جلیل القد ر اور متجر عالم آپ کی خدمت اقدس میں حاضری دینے کو فخر خیال کرتے تھے، جب لاہور تشریف لائے تو لاہور کے محلہ رڑہ میں مقیم ہوئے۔
نہایت عظیم المر تبت بزرگ تھے،آپ کے ہز اروں مرید تھے،آنجناب غیر معمولی حلم وحیا کے مالک تھے،تحمل اور بر د باری میں با کمال تھے، جو شخص بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا ہدایت سے سرفراز ہوکر جاتا،آپ اپنے زمانہ کے قطب الا قطاب اور شیخ الشیوخ تسلیم کیئے جاتے تھے۔
وفات:
۷۸۶ھ بمطابق ۱۲۸۴ ء بعہد فیروز شاہ تغلق لاہور میں ہوئی، تاریخ وفات بسم اللہ الرحمنٰ الرحیم ہے اور اند رون دہلی دروازہ دفن ہوئے، آپ کا مزار موجود ہ مسجد وزیر خان کے صحن میں ایک تہہ خان میں واقع ہے، نواب وزیر خان گورنر لاہور نے جب مسجد وزیر خان بنوائی تو اس قدیم مزار کو قائم رکھا گیا،سکھوں کے عہد میں ہر جمعرات کو یہاں میلہ لگتا تھا، مرزا لعل بیگ مصنف،ثمرات القدس، نے لکھا ہے کہ جب پہلے پہل آپ کی وفات کے بعد قبر خام بنی تو ایک نہایت سر سبز و شاداب بیل اگ آئی جس نے قبر کو دھانپ لیا، اس پرلوگ اس مزار کو پیر سبز کا مزار کہنے لگے، کہتے ہیں کہ دو سو سال تک یہ بیل سر سبز رہی اور بیمار لوگ آکر اس کے پتے لے جاتے اور ان کو کھا کہ صحت یاب ہوتے، مسجد کی تعمیر کے موقع پر یہ بیل کاٹ دی گئی، تحقیقات چشتی،میں لکھا ہے کہ شروع میں امیر الا مراء نا در خان نے اپنی حویلی مزار کے قریب ہی بنا لی اور یہ مزار حویلی مذکو رہ کے اندر آگیا مگر اس کے گرد ایک خشتی حجرہ بنوادیا،بعد ازاں عہد شاہجہاں میں نواب وزیر خان نے یہ حویلی خرید کر مسجد میں شامل کردی تھی۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)